میرے دو جڑواں پوتے ہوئے ہیں ۔ میں ان کا عقیقہ کرنا چاہتا ہوں ۔ براہِ کرم اس سلسلے میں درج ذیل سوالات کے جوابات مرحمت فرمائیں
۱- کیا عقیقہ ساتویں دن کرنا ضروری ہے؟
۲- کیا ہر لڑکے کی طرف سے دو بکرے کیے جائیں گے؟ یا ایک بھی کرنے کی گنجائش ہے؟
۳- جتنے بکرے کیے جائیں، کیا ان سب کو ایک مقام پر ذبح کرنا ضروری ہے؟ یا الگ الگ جگہ بھی کیے جا سکتے ہیں کہ ایک بکرا ایک شہر میں کیا جائے دوسرا کسی اور شہر میں؟
جواب
حدیث میں عقیقہ بچے کی پیدائش کے ساتویں دن کرنے کا ذکر ہے۔ حضرت سمرہ بن جندبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
کُلُّ غُلاَمٍ رَھِیْنَةٌ بِعَقِیْقَتِه، تُذْبَحُ عَنْهُ یَوْمَ السَّابِعِ
(ابو داؤد ۲۸۳۷، ترمذی۱۵۲۲)
’’ہر لڑکے کا عقیقہ کیا جائے۔ اس کی طرف سے ساتویں دن جانور ذبح کیا جائے۔‘‘
اس لیے فقہاء نے اسے ساتویں دن کرنا مستحب کرنا قرار دیا ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔ عقیقہ اصلاً بچے کی ولادت پر خوشی کا اظہار ہے۔ اس لیے حسبِ سہولت کسی بھی دن کیا جا سکتا ہے۔ شوافع اور حنابلہ کہتے ہیں کہ بچے کی پیدائش کے بعد کسی بھی دن عقیقہ کیا جا سکتا ہے۔ احناف اور مالکیہ کے نزدیک بچے کی ولادت کے ساتویں دن سے قبل اس کا عقیقہ نہیں کیا جا سکتا۔ مالکیہ کہتے ہیں کہ اگر ساتویں دن عقیقہ نہ ہو سکے تو بعد میں مشروعیت ختم ہوجاتی ہے۔ دیگر فقہاء کے نزدیک بعد میں بھی ہو سکتا ہے۔ ساتویں دن نہ ہو سکے تو چودھویں دن اور اُس دن بھی نہ ہوسکے تو اکیسویں دن کیا جا سکتا ہے۔
حضرت ام کرز الخزاعیۃؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے
عَنِ الغُلَامِ شَاتَانِ مُکَافِئَتَانِ وَعَنِ الجَارِیَةِ شَاۃٌ
(ابو داؤد ۱۸۳۴، ترمذی ۱۵۱۶)
’’لڑکے کی طرف سے [عقیقہ میں ] دو برابر کے بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا ذبح کیا جائے ۔‘‘
لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے نواسوں حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کے عقیقے میں ایک ایک مینڈھا ذبح کیا تھا۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ أنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ عَقَّ عَنِ الحَسَنِ وَالحُسَیْنِ کَبْشاً کَبْشاً (ابو داؤد۲۸۴۱)
صحیح بات یہ ہے کہ عقیقہ میں جانور کی تعداد کے سلسلے میں کسی طرح کی پابندی نہیں ہے۔ لڑکے کا عقیقہ دو جانوروں سے اور لڑکی کا عقیقہ ایک جانور سے کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح لڑکے کے عقیقہ میں ایک جانور ذبح کیا جا سکتا ہے اور لڑکی کے عقیقے میں دو جانور قربان کیے جا سکتے ہیں ۔ جانور ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کیا جاسکتا ہے اور کھانا پکا کر دوست احباب، رشتے داروں اور متعلقین کی دعوت بھی کی جا سکتی ہے۔
اگر عقیقہ میں ایک سے زائد جانور ذبح کیے جائیں تو اس کی بھی گنجائش ہے کہ ان کو الگ الگ مقامات پر یا الگ الگ شہر وں میں ذبح کیا جائے۔