عقیقہ کا طریقہ کیا ہے؟ اس میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس کے گوشت کی تقسیم کیسے کی جائے گی؟ کیا گوشت تقسیم نہ کرکے اس کا کھانا پکاکر دعوت کی جاسکتی ہے؟
جواب
عقیقہ بچے یا بچی کی پیدائش پر خوشی اور اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کا اظہار ہے۔ یہ حدیث سے ثابت ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے اس کی ہدایت کی ہے اور خود بھی اس پر عمل فرمایا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے
مَنْ وُلِدَ لَهُ وَلَدٌ، فَأَحَبَّ أَنْ ینْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْیفْعَلْ
( موطا مالک۱۴۴۱)
’’جس کے یہاں کوئی بچہ پیدا ہو، وہ اس کی طرف سے جانور قربان کرنا چاہے تو اسے کرنا چاہیے۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے
الْغُلَامُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِیقَتِهِ یذْبَحُ عَنْهُ یوْمَ السَّابِعِ، وَیسَمَّى، وَیحْلَقُ رَأْسُهُ ( ترمذی۱۵۲۲)
’’ہر بچے کی پیدائش پر عقیقہ کرنا چاہیے، ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر مونڈ دیا جائے۔‘‘
عقیقہ کا جانور کیسا ہو؟ اس کے بارے میں فقہا نے بیان کیا ہے کہ اس کے وہی احکام ہیں جو قربانی کے ہیں۔ جانور کی قربانی کے بعد اس کا گوشت گھر والے خود بھی کھاسکتے ہیں، اعزّہ و اقارب میں تقسیم کرسکتے ہیں، صدقہ کرسکتے ہیں، یا گوشت پکاکر احباب کی دعوت کرسکتے ہیں۔ وہ جو طریقہ بھی چاہیں، اختیار کرسکتے ہیں۔ حدیث میں اس کے لیے کوئی طریقہ خاص نہیں کیا گیا ہے اور کسی خاص طریقے کا پابند نہیں بنایا گیا ہے۔