عقیقہ کا گوشت کن لوگوں میں تقسیم کیا جائے؟

مجھے اپنی بھانجی کا عقیقہ کرنا ہے۔ میرے کچھ مہمان آنے والے ہیں۔ کیا میں اسی دن عقیقہ کر سکتا ہوں، تاکہ اس کے گوشت سے مہمانوں کی دعوت کر دی جائے؟ کیا عقیقہ کا گوشت غریبوں میں تقسیم کرنا ضروری ہے، یا اپنے رشتے داروں کی دعوت کر دینے یا ان میں گوشت تقسیم کر دینے سے عقیقہ ہوجائے گا؟

جواب

مستحب یہ ہے کہ عقیقہ بچے، بچی کی پیدائش کے ساتویں دن کیا جائے۔ اگر ساتویں دن ممکن نہ ہو تو چودھویں دن اور اس دن بھی ممکن نہ ہو تو اکیسویں دن عقیقہ کرنے کا تذکرہ روایات میں ملتا ہے۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو کسی بھی دن کیا جا سکتا ہے۔

اگر بچے کی ولادت ہوئی ہو تو دو بکرے اور بچی کی ولادت کی صورت میں ایک بکرا عقیقہ میں ذبح کرنا چاہیے۔ یہ بھی مستحب کے درجے میں ہے، ورنہ بچے کی ولادت کی صورت میں بھی ایک بکرا ذبح کیا جا سکتا ہے۔اور ضرورت ہو تو بچی کے عقیقے میں دوبکرے ذبح کیے جاسکتے ہیں۔ بعض فقہاء کہتے ہیں کہ عقیقہ کا مقصود قربانی کی طرح تقرّب الیٰ اللہ ہے۔ اس لیے بڑے جانورمیں لڑکے کے عقیقے کی صورت میں دو حصے اور لڑکی کے عقیقے کی صورت میں ایک حصہ لیا جا سکتا ہے اور ایک بڑے جانور میں کچھ حصے قربانی کے اور کچھ حصے عقیقے کے ہو سکتے ہیں۔

عقیقے کا گوشت قربانی کی طرح تقسیم کیا جا سکتا ہے اور اسے پکا کر دوست و احباب اور رشتے داروں کی دعوت بھی کی جا سکتی ہے۔