جواب
عہد نبوی میں عید الفطر اورعید الاضحی کی نمازوں کے لیے خواتین عید گاہ جایا کرتی تھیں ۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول کی جانب سے اس کا حکم تھا ، بلکہ جوخواتین اِن دنوں حیض سے ہوتی تھیں انہیں بھی آپؐ عید گاہ جانے کا حکم دیتے تھے اورفرماتے تھے کہ وہ نماز سے توالگ رہیں گی، لیکن دیگر معاملات میں دوسری عورتوں کے ساتھ شریک رہیں گی۔ اس کے دو مقاصد تھے: ایک یہ کہ عید گاہ میں جوخطبہ یا وعظ ہواس سے ان کی دینی معلومات میں اضافہ ہو ، دوسرا یہ کہ مسلمانوں کی بڑی جمعیت نظر آئے۔
بعد میں جب مسلمان عورتوں میں پردہ کا اہتمام باقی نہ رہا اورفتنہ کے مواقع پیدا ہوگئے توفقہاء نے عورتوں کواورخاص طور پر جوان عورتوں کوعیدگاہ جانے سے منع کردیا ۔
بہرحال عورتوں کے لیے عیدگاہ جا کر نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے ، اجازت ہے ۔ جن علاقوں میں فتنہ کا اندیشہ نہ ہواور وہاں عورتوں کی نماز کے لیے علٰیحدہ انتظام ہوتا ہو ،وہاں وہ شریک ہوسکتی ہیں ۔