ہم جس علاقے میں رہتے ہیں وہاں پر غیر قانونی طریقے سے بجلی کا استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ زیادہ بل آنے سے بچا جا سکے۔ لوگ اس کو غلط نہیں سمجھتے، بلکہ کہتے ہیں کہ یہ تو حکومت کی طرف سے ہے۔ ایسا کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ کیا اس طرح بجلی استعمال کرنا جائز ہے؟
کیا مذہبی مقامات جیسے مسجد اور مدرسے کے لیے بجلی چوری کی جا سکتی ہے؟
کیا کوئی شخص جو اپنی غربت کی وجہ سے بجلی کا بل ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو، وہ موسم گرما میں غیر قانونی طریقے سے بجلی استعمال کر سکتا ہے؟
براہ کرم ان سوالات کے جوابات مرحمت فرمائیں اور ان کے بارے میں شرعی نقطۂ نظر واضح فرمائیں۔
جواب
شہریوں کے لیے حکومتی قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ایسا نہ کرنے پر انارکی پھیلتی ہے اور شرعی طور پر بھی یہ جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالی کا ارشادہے:
یا أَیهَا الَّذِینَ آَمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ [المائدة:۱]
(اے ایمان والو! عہدوں کو پورا کرو)
‘عقود’ (عہدوں) میں وہ عہد بھی شامل ہیں جو بندے اللہ تعالی سے کرتے ہیں اور وہ عہد بھی جو انسان آپس میں کرتے ہیں۔ کسی تمدن کی بقا اسی صورت میں ممکن ہے جب اجتماعی تقاضوں اور حکومتی قوانین و ضوابط پر عمل کیا جائے۔ حکومت اپنے شہریوں کو بجلی کی سہولت فراہم کرتی ہے، جن سے روز مرّہ کے بہت سے کام انجام پاتے ہیں۔ بجلی کا محکمہ اس کی فیس وصول کرتا ہے، جس سے اس کے عملہ کا مشاہرہ ادا کیا جاتا ہے اور دیگر اخراجات پورے کیے جاتے ہیں۔ اس بنا پر شہریوں کا بجلی استعمال کرنا اور اس کا بل ادا نہ کرنا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح یہ بھی ناجائز ہے کہ زیادہ بجلی استعمال کی جائے اور کم بل ادا کیا جائے۔ بجلی کی چوری کے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔ الگ سے کٹیا (تار) ڈال لی جاتی ہے، یا میٹر میں کچھ خلل پیدا کروا دیا جاتا ہے، جس سے وہ سست رفتاری سے چلتا ہے اور صحیح ریڈنگ نہیں دیتا۔ بہرحال زیادہ بل آنے سے بچنے کے لیے کوئی غلط اور غیر قانونی طریقہ اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔
مسجدوں اور مدرسوں میں غیر قانونی طریقے سے بجلی استعمال کرنا اور بھی بُرا ہے۔ مسجدوں میں اللہ کی عبادت کی جاتی ہے۔ مدرسوں میں اللہ اور رسول کا نام لیا جاتا ہے اور اسلام کی تعلیمات بیان کی جاتی ہیں۔ ایسے متبرک مقامات اور ایسے پاکیزہ کاموں میں غیر قانونی طور پر بجلی کا استعمال اجر کو ضائع کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر ایسے غیر قانونی کاموں پر حکومت کی طرف سے گرفت کی جائے گی تو بے شک اسلام کی بدنامی اور مسلمانوں کی جگ ہنسائی ہوگی۔
اگر کسی مقام پر محکمۂ بجلی نے مذہبی مقامات کے لیے بجلی کو مفت کر رکھا ہو تو اس کی اجازت سے اس کا مفت استعمال جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔ غربت کی بنیاد پر بھی بجلی کا غیر قانونی استعمال جائز نہیں ہے۔ بہت احتیاط سے بجلی استعمال کی جائے تو غریب لوگ بھی استعمال شدہ بجلی کا بل آسانی سے ادا کر سکتے ہیں۔