جواب
جہاں تک مال زکوٰۃ کا معاملہ ہے اسے غیر مسلموں کو دینا جائز نہیں ۔ اس لیے کہ حدیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت معاذ بن جبلؓ کو یمن بھیجتے وقت انھیں ہدایت فرمائی تھی:
فَاعْلَمْھُمْ اَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْھِمْ صَدَقَۃً فِیْ اَمْوَالِھِمْ تُوْخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِھِمْ وَ تُرَدُّ عَلٰی فُقَرَائِھِمْ ۔(۲)
’’(اگر وہاں کے لوگ کلمۂ شہادت اور پنج وقتہ نمازوں کا اقرار کرلیں ) تو انھیں بتاؤ کہ اللہ نے ان کے اموال میں صدقہ (یعنی زکوٰۃ) فرض کیا ہے، جو ان کے مال داروں سے لیا جاتا ہے اور ان کے غریبوں کی طرف لوٹادیا جاتاہے۔‘‘
زکوٰۃ کے علاوہ عام صدقات، نذر و کفارات کی رقوم وغیرہ غیر مسلموں کو دی جاسکتی ہیں ۔ فتح ِ مکہ کے بعد ایک سال تک غیر مسلموں کو حج و عمرہ کرنے کی اجازت تھی، اس عرصہ میں وہ مسجد حرام میں آتے تو زمزم کے پانی سے بھی استفادہ کرتے تھے۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں غیر مسلم مہمان آیا کرتے تھے تو آپؐ کھجوروں سے ان کی تواضع فرماتے تھے۔