میرے پاس پندرہ لاکھ روپے تھے۔ اس سے میں نے ایک فلیٹ خرید لیا ہے۔ کیا اس رقم پر مجھے زکوٰۃ ادا کرنی ہے؟
جواب
کسی شخص کے پاس نصابِ زکوٰۃ کے برابر رقم ہو اور وہ ایک برس تک اس کے پاس محفوظ رہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ اگر مذکورہ رقم آپ کے پاس ایک برس سے زیادہ رہی ہے تو آپ کو اس کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ ہر برس آپ کے پاس جتنی رقم تھی اس کا ڈھائی فی صد (2.5%) بہ طور زکوٰۃ نکالنا ہوگا۔
زکوٰۃ مالِ تجارت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر فلیٹ تجارت کے مقصد سے خریدا گیا ہے کہ بعد میں اسے منافع کے ساتھ فروخت کر دیا جائے گا تو اس پر زکوٰۃ عائد ہوگی۔ ہر برس اس کی قیمت کا ڈھائی فی صد(2.5%) نکالنا ہوگا۔ لیکن اگر فلیٹ خود رہنے کے لیے خریدا گیا ہے تو اس پر زکوٰۃ نہیں۔ اگر اسے کرایے پر اٹھایا جائے اور کرایے کی رقم استعمال میں آجائے تو اس پر بھی زکوٰۃ نہیں۔ اگر کرایے کی رقم محفوظ رہے اور وہ دوسری رقموں کے ساتھ مل کر نصابِ زکوٰۃ تک پہنچے تو اس بچی ہوئی تمام رقم کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔