میں نے ایک زیور خریدا ہے، جس کی قیمت ابھی ادا نہیں ہوئی ہے، قرض پر ہے۔ کیا اس زیور پر مجھے زکوٰة ادا کرنی ہوگی؟
جواب
پہلی بات تو یہ ہے کہ کرنسی کے ذریعے سونا چاندی کی خریدو فروخت کے وقت نقد معاملہ کرنا ضروری ہے۔ ادھار معاملہ کرنا (خواہ کل رقم ادھار ہو یا اس کا کچھ حصہ) شرعاً جائز نہیں۔ ایسی صورت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ بہرحال اب عورت کو چاہیے کہ اس کے پاس جتنے زیور ہوں، سب کی مالیت نکالے، کچھ اور چیزیں مثلاً شیئرز، بانڈز وغیرہ ملکیت میں ہوں تو ان کا بھی حساب لگالے۔پھر ان میں سے نئے خریدے گئے زیور کی جتنی قیمت ابھی ادا نہیں ہوئی ہے اس کو منہا کردے۔ باقی پر ڈھائی فی صد (2.5%) زکوٰة نکالے۔