جواب
رمضان المبارک کے روزے تمام مسلمانوں (مردوں اورعورتوں )پر فرض کیے گئے ہیں ۔ ساتھ ہی اجازت دی گئی ہے کہ ان ایام میں جولوگ مسافر یا مریض ہوں وہ روزہ نہ رکھیں اور دوسرے دنوں میں ان کی قضا کریں ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلٰي سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ۰ۭ (البقرۃ۱۸۴)
’’اگرتم میں سے کوئی بیمارہویا سفر پرہوتودوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے۔‘‘
کورونا انتہائی مہلک مرض ہے۔جولوگ کورونا میں مبتلا کسی شخص کے رابطہ میں آجاتے ہیں ،اندیشہ ہوتاہے کہ ان میں بھی کورونا کے وائرس نہ سرایت کرگئے ہوں ،اس لیے انھیں کچھ مدت تک قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے اور ان کی نگرانی کی جاتی ہے۔
خواتین کادین کے احکام پرعمل کرنے کا جذبہ بڑا قابل قدراورلائق تحسین ہے،لیکن چوں کہ وہ ڈاکٹروں کی نگرانی میں ہیں ،اس لیے ان کی بات ماننا مناسب ہے۔خاص طورسے اس صورت میں جب انہیں کسی کورنٹائن سینٹر میں رکھا گیا ہو۔ اگر ڈاکٹر انہیں تاکید سے روزہ رکھنے سے منع کررہے ہیں تو ان کی بات ماننی چاہیے۔ اس صورت میں وہ گناہ گارنہیں ہوں گی۔ ایسی خواتین اس وقت روزے نہ رکھیں ، آئندہ حسب سہولت ان کی قضا کرلیں گی۔