محرم کے روزے

محرم الحرام کے دوروزوں (نواور دس) کی فضیلت احادیث میں  واردہوئی ہے اور یہ روزے عموماً رکھے جاتے ہیں ۔لیکن بعض حضرات یکم محرم سے د س محرم تک روزہ رکھنا بھی سنت قراردیتے ہیں ۔ کیا یہ عمل اللہ کے رسولﷺ اورصحابہ سے ثابت ہے؟ اس کو سنت کہنا کیسا ہے؟
جواب

یوم عاشورا یعنی دس محرم کے روزے کی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں خواہش ظاہر کی تھی کہ آئندہ میں نومحرم کو بھی روزہ رکھوں  گا، لیکن آئندہ سال محرم سے قبل ہی آپؐ کی وفات ہوگئی تھی۔
بعض احادیث میں روزہ رکھنے کے معاملے میں پورے ماہ محرم کو افضل قراردیاگیا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاگیا: رمضان کے بعد کون سا روزہ افضل ہے؟ آپ ؐ نے فرمایا: شَھْرُاللہِ المُحَرَّمُ (اللہ تعالیٰ کے ماہ محرم کا)(مسلم، کتاب الصیام ، باب صوم المحرم،۱۱۲۳، ابودائود۲۴۲۹:، ترمذی ۷۴۰:، ابن ماجہ ۱۷۴۲:، نسائی ۱۶۱۳:،دارمی ۱۷۵۸،احمد۲:؍۳۴۲)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ماہ محرم کے روزے فضیلت والے ہیں ،ان کا اہتمام کرنا چاہیے۔ لیکن محرم کے صرف ابتدائی دس دنوں  میں روزہ رکھنا اوراسے مسنون قراردینا صحیح نہیں  ہے۔