مردے کو دفنانے کا طریقہ

مردے کو قبر میں دفن کرتے وقت تین مرتبہ مٹی ڈالی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دعا بھی پڑھی جاتی ہے۔ بہ راہِ کرم اس کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں ۔ کیا تین مرتبہ مٹی ڈالنا ضروری ہے؟ اس کے ساتھ جو دعا پڑھی جاتی ہے، کیا وہ اللہ کے رسول ﷺ سے ثابت ہے؟
جواب

مردے کو قبر میں دفن کرتے وقت تین مرتبہ مٹی ڈالنا مسنون ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور اس کے سراہنے تین مرتبہ مٹی ڈالی۔
(ابن ماجہ: ۱۵۶۵، علامہ البانیؒ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے)
ائمہ ثلاثہ (امام ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ اور امام شافعیؒ) کے نزدیک مٹی ڈالتے وقت مستحب یہ ہے کہ پہلی مرتبہ مِنْھَا خَلَقْنَاکُمْ ، دوسری مرتبہ وَ فِیْھَا نُعِیْدُکُمْ اور تیسری مرتبہ وَ مِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی پڑھے۔ (یہ اصلاً سورہ طٰہٰ کی آیت نمبر ۵۵ ہے۔ اس کا ترجمہ یہ ہے: اسی زمین سے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے، اسی میں ہم تمھیں واپس لے جائیں گے اور اسی سے تم کو دوبارہ نکالیں گے) اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت ام کلثومؓ کو دفن کرتے وقت ایسا کیا تھا۔ امام احمدؒ فرماتے ہیں کہ ’’مٹی ڈالتے وقت کچھ نہیں پڑھنا چاہیے۔ حدیث مذکور ضعیف ہے۔‘‘
(ملاحظہ کیجیے: فقہ السنۃ، السید سابق، دار الکتاب العربی، بیروت، ۱۹۸۳ء، ۱/۵۴۶)