مستحقینِ وراثت کو زندگی میں ہبہ کرنا

میری شادی دینی گھرانے میں ہوئی ہے۔ میری عمر اس وقت۶۶ سال ہے۔ اہلیہ اور دو بچیاں ہیں۔ میرے تین بھائی اور دو بہنیں ہیں، جو الحمدللہ سب خوش حال ہیں۔ کیا میں اپنی ملکیت کی جملہ چیزیں اپنی اہلیہ اور بیٹیوں کو ہبہ کرسکتا ہوں؟ میں ان کے درمیان کس طرح تقسیم کرکے انھیں مالک بنادوں؟

جواب

 کسی شخص کی پراپرٹی دوسرے کو منتقل ہونے کی تین صورتیں ہیں اول وراثت کے ذریعے یعنی اس کے مرنے کے بعد اس کی ملکیت کی جملہ چیزیں اس کے ورثہ میں تقسیم ہوجائیں گی۔ دوم وصیت کے ذریعے۔ اس کی دو شرطیں ہیں ایک یہ کہ وصیت کسی وارث کے حق میں جائز نہیں۔ دوسری یہ کہ غیر وارث کے حق میں ایک تہائی سے زیادہ وصیت نہیں کی جاسکتی۔ تیسری صورت ہبہ کی ہے، یعنی کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنا مال کسی کو بھی تحفے میں دے سکتا ہے۔

شریعت کی روٗ سے ہر شخص جو اپنے مال کا مالک ہے، اسے اس میں تصرف کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ وہ جسے چاہے ہبہ کرسکتا ہے، البتہ وارثوں کو محروم کرنے یا انھیں نقصان پہنچانے کے مقصد سے کسی اور کو ہبہ کرنا درست نہیں۔ اسی طرح شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ اولاد کو ہبہ کرنے میں ان کے درمیان مساوات کا خیال رکھنا چاہیے، یہاں تک کہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان بھی فرق نہیں کرنا چاہیے۔

کوئی شخص اپنی ملکیت کی چیزیں اپنی اہلیہ اور بیٹیوں کو ہبہ کرسکتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ وہ جتنا چاہے اپنی اہلیہ کے نام کردے، باقی دونوں بیٹیوں کے درمیان برابر تقسیم کردے۔ البتہ ہبہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ چیز جس کے قبضے میں ہے اس سے نکل کر اُس شخص کے قبضے میں چلی جائے جسے ہبہ کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنا مکان ہبہ کررہا ہے تو وہ اس میں بعد میں بھی رہ سکتا ہے، مگر اس کی اجازت سے جسے ہبہ کیا گیا ہے۔