مسجد میں ایک نماز کی کئی جماعتیں ؟

:کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک مسجدیں بند تھیں ۔اب حکومت کی طرف سے بعض شرائط کے ساتھ انہیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ بعض علاقوں میں اب بھی نمازیوں کی تعداد کو محدود رکھنے کا حکم دیا جارہا ہے۔کیا اس صورت میں ایک نماز کے لیے کئی جماعتیں کی جاسکتی ہیں ؟
جواب

مسجد میں نماز باجماعت سے مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کا مظاہرہ ہوتا ہے، اس لیے پسندیدہ یہ ہے کہ پنج وقتہ نمازوں کا وقت متعین ہو، وقت پر اذان دی جائے اور متعینہ وقت پر باجماعت نماز ادا کی جائے ۔
عام حالات میں ایک نماز کے لیے ایک سے زائد جماعتوں کو فقہا نے مکروہ قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر اس کی اجازت دے دی جائے تو پہلی جماعت میں شرکت کے معاملے میں لوگ سستی کا مظاہرہ کرنے لگیں گے۔ بعض احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ اللہ کے رسولﷺ کسی کام سے مدینہ کے مضافات میں تشریف لے گئے، واپسی میں دیر ہوگئی اور صحابہ نے آپ کا انتظار کرکے نماز پڑھ لی تو آپ ؐگھر تشریف لے گئے اور وہاں گھر والوں کے ساتھ نماز ادا کی۔ (مجمع الزوائد، الطبرانی فی الکبیر و الاوسط)
حنابلہ کے نزدیک مسجد میں عام حالات میں بھی دوسری جماعت کی گنجائش ہے۔ وہ دلیل میں ایک حدیث پیش کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص مسجدِ نبوی میں آیا۔ اس وقت جماعت ہوچکی تھی۔ وہ شخص تنہا نماز پڑھنے لگا ۔ اللہ کے رسول ﷺ نے دیکھا تو فرمایا: کون شخص اس پر صدقہ کرے گا؟ (یعنی اس کے ساتھ نماز میں شامل ہوجائے گا، تاکہ اسے جماعت کا ثواب ملے ۔) یہ سن کر ایک شخص اس کے ساتھ نماز میں شامل ہوگیا ۔ (مسند احمد)
امام ابو حنیفہؒ کے شاگرد امام ابو یوسفؒ فرماتے ہیں کہ اگر دوسری جماعت پہلی جماعت کی ہیئت پر نہ ہو، یعنی محرابِ مسجد سے ہٹ کر کسی اور جگہ ادا کی جائے تو مکروہ نہیں ہے ۔
کورونا کے موجودہ ماحول میں اگر مسجد میں تمام نمازیوں کے بہ یک وقت نماز ادا کرنے پر پابندی ہو تو تھوڑے تھوڑے وقفے سے کئی جماعتیں بلا کراہت کی جاسکتی ہیں ۔
کورونا وائرس کی خطرناکی کو دیکھتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ دو نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے۔ عام حالات میں نمازیوں کو مِل مِل کر اور کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہونے کی تاکید کی گئی ہے، لیکن موجودہ حالات میں اس احتیاط کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھ کر نماز باجماعت ادا کرنی چاہیے۔
جمعہ کی نماز میں بہت بڑی تعداد میں نمازی مسجد آتے ہیں ۔ اس موقع پر اگر تمام لوگوں کو ایک ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت نہ ہو، یا نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھنے کی صورت میں تمام نمازیوں کے لیے مسجد میں گنجائش نہ ہو تو ایک مسجد میں جمعہ کی نماز کے لیے بھی کئی جماعتیں کی جاسکتی ہیں ۔
ظاہر ہے، یہ اجازت عذر کی بنا پر اور مخصوص حالات میں ہے۔ جب یہ حالات باقی نہ رہیں اور عذر ختم ہوجائے تو اصل حکم واپس آجائے گا کہ ایک نماز کے لیے ایک ہی جماعت ہو اور نمازی صف میں مِل مِل کر کھڑے ہوں ۔