مسجد میں  بجلی کا غیر قانونی استعمال

بعض مساجد میں اے سی وغیرہ کا استعمال کیاجاتاہے،لیکن بجلی کا بل نہیں ادا کیا جاتا۔ جب مسجد انتظامیہ کو توجہ دلائی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ علاقائی حکام نے اجازت دے رکھی ہے۔ کیا اس طرح علاقائی حکام کی اجازت سے بل اداکیے بغیر بجلی کا استعمال چوری کے ضمن میں نہیں آتا؟کیا متذکرہ صورت بنی رہنے پر ایسی مساجد میں نمازاداکرنا درست ہوگا؟
جواب

مسجدمیں کنکشن لے کر ہی بجلی استعمال کرنی چاہیے۔اس کا استعمال چاہے کم ہویا زیادہ، ایک بلب جلایا جائے یا دس ،ٹیوب لائٹ جلائی جائے یا پنکھے بھی چلائے جائیں ،یا اے سی کا بھی استعمال کیا جائے،تمام صورتیں برابر ہیں ۔بجلی کا استعمال چوری چھپے کیا جائے یا الیکٹرک ڈپارٹمنٹ کے کسی مقامی ذمہ دارکے علم میں لاکر کیاجائے اور وہ اس کی اجازت دے دے،دونوں صورتوں میں اس کااستعمال درست نہیں ہے۔مناسب یہ ہے کہ باقاعدہ درخواست دے کر بجلی کا کنکشن لیا جائے، میٹر لگوایا جائے اور ریڈنگ کے مطابق برابر بل اداکیاجائے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشادہے
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۝۰ۥۭ (المائدۃ۱)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو!عہدوپیمان پورے کرو۔‘‘
اس آیت میں ’عقود‘ کا لفظ آیا ہے۔اس سے مرادوہ عہدوپیمان بھی ہے جو اللہ تعالیٰ سے کیے جائیں  اوروہ معاملات بھی جو انسانوں کے درمیان باہم طے پائیں ۔
جن مساجد میں غیرقانونی طریقے سے بجلی کا استعمال ہوتا ہو،ان کے متولی اورانتظامیہ کمیٹی ہوتو اس کے ارکان ذمے دارہوں گے۔انھیں اس ناجائز عمل کی انجام دہی کا گناہ ہوگا۔ البتہ اس میں پڑھی جانے والی عام لوگوں کی نمازیں درست ہوں  گی۔