مسجد میں CCTVکیمرہ لگوانا کیسا ہے؟

,

 آج کل مسجدوں میں چوری کی بہت وارداتیں ہوتی رہتی ہیں۔ شر پسندوں کا بھی اندیشہ رہتا ہے کہ کب آکر کوئی واردات انجام دے دیں، توڑ پھوڑ کریں اور قرآن مجید کے نسخے نذرِ آتش کردیں۔ ایسی صورتِ حال میں حفاظتی نقطۂ نظر سے مسجد کے اندر اور باہر سی سی ٹی وی کیمرہ لگوانا کیسا ہے؟

جواب

 اسلام میں جانداروں کی تصویر بنانے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ احادیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے۔حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے

اِنَّ أشَدَّ النَّاسِ عَذَاباً عِندَ اللّٰہِ یَومَ القِیَامَۃِ المُصَوِّرَونَ

(بخاری۵۹۵۰)

’’تصویر بنانے والوں کو روزِ قیامت بارگاہِ الٰہی میں سب سے زیادہ سخت عذاب دیا جائے گا۔‘‘

بہت سے علما کہتے ہیں کہ تصویر کَشی کی تمام صورتیں حرام ہیں، چاہے تصویر کو ہاتھ سے بنایا جائے، یا وہ کیمرے سے کھینچی جائے، یا اس کے لیے ڈیجیٹل کیمرہ استعمال کیا جائے، جب کہ بعض علما کی رائے ہے کہ ڈیجیٹل کیمرہ سے لی گئی تصویر برقی شعاعوں سے ابھرنے والا نقش ہے، اس کی حیثیت عکس کی ہے، لہٰذا اس پر حرمتِ تصویر کا اطلاق نہیں ہوتا۔

موجودہ دور میں مساجد، مدارس اور دینی مراکز خصوصی حفاظتی انتظامات کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان میں موجود قیمتی اشیا ء کی چوری کا اندیشہ اپنی جگہ، ان پر شر پسندوں کے حملے، مارپیٹ، توڑ پھوڑ اور اس کے نتیجے میں جان و مال کے ضیاع کے واقعات آئے دن پیش آنے لگے ہیں۔ حفاظتی نقطۂ نظر سے CCTVکیمروں کی بہت اہمیت ہے۔ یہ نگرانی کا بہت مؤثر آلہ ہیں۔ ان کے ذریعے ایسے تمام جرائم کے پختہ ثبوت فراہم ہوجاتے ہیں۔ عدالتیں ان تصویروں کو پختہ ثبوت تسلیم کرتی ہیں۔ چناں چہ جرائم کے ارتکاب کی صورت میں ان کی مدد سے بہ آسانی مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

فقہی قاعدہ ہےالضرورات تبیح المحظورات (شدید ضرورتوں کے وقت ممنوع چیزیں بھی جائز ہوجاتی ہیں۔) اس بنا پر ڈیجیٹل کیمرہ کی تصویروں کو عکس قرار دینے والوں کے نزدیک تو CCTVکیمرہ کااستعمال جائز ہے ہی، ان علما کے نزدیک بھی اس کی اجازت ہوگی جو عام حالات میں ہر طرح کی تصویر کَشی کو ناجائز کہتے ہیں۔ حفاظتی نقطۂ نظر سے اوردفعِ مضرت کے پہلو سے ان کے نزدیک بھی اس کی گنجائش ہوگی۔