ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کی بلڈنگ میں نماز پڑھنے کی جگہ نہیںتھی۔ بلڈر نے لوگوں سے کہا کہ اگر آپ رقم فراہم کردیں تو میں بیسمنٹ میں اس کا انتظام کردوں گا۔ایسا کردیا گیا، لیکن حکومت کی پابندیوں کی وجہ سے مسجد کے نام سے اس جگہ کا رجسٹریشن نہ ہو سکا۔کافی برسوں تک وہاں پابندی سے نماز باجماعت ہوتی رہی۔بعد میں اس بلڈنگ کے مکینوں نے نماز کے لیے ایک دوسری جگہ تلاش کی اور اسے خرید کر وہاں نماز پڑھنے لگے،اگرچہ اس دوسری جگہ کابھی رجسٹریشن مسجد کے نام سے نہیں ہوا ہے۔
سابقہ جگہ، جہاں پہلے نماز ہوتی تھی،اس کے استعمال کے بارے میں اختلاف رائے ہوگیا ہے۔ذمے داروں میں سے بعض چاہتے ہیں کہ اسے کرایہ پر اٹھادیں اور مناسب قیمت مل جائے تو اسے فروخت کردیں، جب کہ بعض لوگ کہتے ہیںکہ وہاں طویل عرصہ نماز پڑھنے کی وجہ سے اس جگہ کو مسجد کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے، اسے نہ کرایے پر اٹھایا جا سکتا ہے نہ فروخت کیا جاسکتا ہے۔
براہ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں۔
جواب
کوئی جگہ مسجد کے لیے خرید کر وقف کردی جائے اور مسجد ہی کے نام سے رجسٹرڈ ہو تو اس کی حیثیت مسجد کی ہوتی ہے۔ عام حالات میں اسے منتقل کرنا یا کسی اور کام میں لانا جائز نہیں۔
کسی جگہ برسوں نماز پڑھی جائے تو محض وہاں نماز پڑھنے کی وجہ سے اسے مسجد کی حیثیت نہیں حاصل ہو جاتی۔
مذکورہ تفصیل کے مطابق بلڈنگ میں کسی ہال کو نماز پڑھنے کے مقصد سے تیار کیا گیا اور برسوں اس میں نماز پڑھی جاتی رہی۔ لیکن اس کی وجہ سے اسے مسجد کی حیثیت نہیں حاصل ہوجائے گی۔ چناں چہ حسب موقع و ضرورت اسے کرایے پر اٹھایا جا سکتا ہے، یا اسے فروخت کیا جاسکتا ہے۔