مسلمان عورت کا قادیانی سے نکاح

میرا نکاح پانچ برس قبل ایک شخص کےساتھ ہوا۔بعد میں معلوم ہوا کہ یہ صاحب پیدائشی قادیا نی (احمدی)ہیں ۔نکاح کےوقت بھی قادیانی خیالات رکھتے تھے۔ افسوس کہ مجھے اور میرے خاندان کواس جماعت کےبارےمیں پہلےکچھ علم نہ تھا۔ نکاح کے بعد مجھےزبردستی درج ذیل عقائد ماننےکو کہاگیا: - مرزاغلام احمدقادیانی مہدی ہیں ۔ان پراللہ کی طرف سے وحی آتی تھی۔ - حضرت عیسیٰؑکی وفات ہوگئی ہے۔اب وہ دنیامیں واپس نہیں آئیں گے۔ - پنجاب میں واقع قادیان مکہ کےمثل ہے۔وہاں کی زیارت کرنےسےحج کاثواب ملتا ہے۔ مجھےایک’ بیعت فار م‘ دیاگیااوراس پر دستخط کرنےکوکہاگیا۔اس میں لکھاہوا تھا کہ ’’میں خودکواحمد یہ جماعت میں شامل کرتی ہوں ۔میرا عقیدہ ہے کہ حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ’ خاتم النبیین‘ہیں اورحضرت مرزا غلام احمد وہی امام مہدی ہیں جن کی بشارت حضرت محمد ﷺ نے دی تھی ۔ میں حضرت مرزا مسرور احمد کو خلیفۃ المسیح مانتی ہوں اور ان کی اطاعت کا وعدہ کرتی ہوں ۔‘‘ میں نے اس فارم پر دستخط کرنےسےانکار کردیا۔ اس کےبعد مجھے جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دی جانےلگی اورپریشان کیاجانےلگا،جس کی وجہ سے میں بیمار رہنےلگی ہوں ۔ لاعلمی میں مجھ سے جوگناہ ہوگیا ہے اس سے میں بہت شرم سار ہوں اوراللہ تعالیٰ سے معافی مانگتی ہوں ۔ مجھے درج ذیل سوالات کے جوابات سے نوازیں : (۱) کیا ان صاحب سے میرا نکاح درست ہے؟ (۲) اگریہ نکاح درست نہیں توکیا مجھے خلع یا فسخ نکاح کے لیے کوئی کارروائی کرنی ہوگی؟ (۳) اگر یہ لوگ مجھے یامیرے خاندان کو کچھ نقصان پہنچانا چاہیں اورہمارے خلاف کوئی قانونی کارروائی کریں تو اس سے بچاؤکے لئے ہم کیا کریں ؟ (۴) اگریہ نکاح درست نہیں تو نکاح نامہ اور دیگر دستاویزات کوکینسل کروانےکے لیے کیا کرنا ہوگا؟ (۵) کیا اس کیس میں عدّت گزارنی ہوگی؟
جواب

اسلامی شریعت کی روٗ سے نکاح کے لیےمرد اورعورت دونوں کامسلمان ہونا ضروری ہے۔ مسلمان مرد یا عورت کا کسی غیر مسلم عورت یا مرد سے نکاح نہیں ہوسکتا۔قرآن مجید میں اس سےمنع کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى يُؤْمِنَّ ۚ..... وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْا (البقرۃ۲۲۱)
’’ مشرک عورتوں سے نکاح مت کروجب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ ....... اورمشرکین جب تک ایمان نہ لے آئیں ،ان سے اپنی عورتوں کا نکاح مت کرو‘‘۔
لَا ہُنَّ حِلٌّ لَّہُمْ وَلَا ہُمْ يَحِلُّوْنَ لَہُنَّ (الممتحنۃ۱۰)
’’(یہ مسلمان عورتیں ) نہ ان (کافروں ) کے لیے حلا ل ہیں اورنہ وہ (کافرمرد) ان (مسلمان عورتوں ) کے لیے‘‘۔
قادیانیوں کے دوفرقےہیں : ایک فرقہ مرزا غلام احمد قادیانی کوصراحت سے نبی مانتا ہے ۔دوسرا فرقہ، جواحمد یہ کہلاتاہے ، وہ انہیں مہدی اور مسیح موعود قرار دیتاہے اور ان پروحی آنے کا قائل ہے۔ یہ حضرات حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کوخاتم النبیین تومانتےہیں ،لیکن’ختم نبوت‘ کی بے جا تاویل کرتے ہیں اوراس کا دوراز کار مفہوم بیان کرتے ہیں ۔
دونوں طرح کے قادیانیوں کے غیرمسلم ہونےپرپوری امت کا اتفاق ہے،اس لیے شرعی طورپرکسی مسلمان عورت کا قادیانی عقائد رکھنےوالے کسی مرد سے نکاح جائز نہیں ہے اوراگر ہوچکاہے توباطل ہے ، شرعی اعتبار سے اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔
جب یہ نکاح ہوا ہی نہیں تو خلع یا فسخِ نکاح کی کسی کارروائی کی ضرورت نہیں ۔ اسی طرح اس صورت میں عدّت بھی نہیں ۔البتہ دوسرانکاح پیش نظرہوتو تین ماہ انتظارکرلیا جائے، یہ بہتر ہوگا۔
نکاح نامہ یادیگر دستاویزات موجود ہوں تواسےکینسل کروانے کے لیے کسی قانونی مشیرسےمددلینا مناسب ہوگا۔ اسی طرح اس چیز کا اندیشہ ہوکہ وہ قادیانی شخص یااس کے متعلقین کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں ،یا کوئی قانونی کارروائی کرسکتے ہیں تو اس سےتحفظ کے لیےکسی ماہر قانون سے مشورہ کرلینا چا ہیےاوراس کی بتائی ہوئی تدابیر پرعمل کرنا چاہیے۔ سماجی دباؤاور تحفظ بھی کار گرہوسکتا ہے۔اپنےاہل خاندان، پڑوسیوں اورمحلہ والوں سے بھی مدد لیں ۔ انہیں اپنا مسئلہ سمجھائیں اوران کےتعاون سےگلو خلاصی حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔
قادیانیت موجود ہ دورکا ایک بڑا فتنہ ہے ۔یہ امت مسلمہ کے لیے ایک ناسورہے۔ قادیانی بہت سرگرمی سےبھولے بھالے مسلمانوں کوبہکانے اوراپنے دامِ فریب میں گرفتار کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس لیے ان سےہوشیار رہنے اوران سے فاصلہ بنائے رکھنے کی ضرورت ہے۔