جواب
اسلامی شریعت کی روٗ سے نکاح کے لیےمرد اورعورت دونوں کامسلمان ہونا ضروری ہے۔ مسلمان مرد یا عورت کا کسی غیر مسلم عورت یا مرد سے نکاح نہیں ہوسکتا۔قرآن مجید میں اس سےمنع کیا گیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى يُؤْمِنَّ ۚ..... وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْا (البقرۃ۲۲۱)
’’ مشرک عورتوں سے نکاح مت کروجب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ ....... اورمشرکین جب تک ایمان نہ لے آئیں ،ان سے اپنی عورتوں کا نکاح مت کرو‘‘۔
لَا ہُنَّ حِلٌّ لَّہُمْ وَلَا ہُمْ يَحِلُّوْنَ لَہُنَّ (الممتحنۃ۱۰)
’’(یہ مسلمان عورتیں ) نہ ان (کافروں ) کے لیے حلا ل ہیں اورنہ وہ (کافرمرد) ان (مسلمان عورتوں ) کے لیے‘‘۔
قادیانیوں کے دوفرقےہیں : ایک فرقہ مرزا غلام احمد قادیانی کوصراحت سے نبی مانتا ہے ۔دوسرا فرقہ، جواحمد یہ کہلاتاہے ، وہ انہیں مہدی اور مسیح موعود قرار دیتاہے اور ان پروحی آنے کا قائل ہے۔ یہ حضرات حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کوخاتم النبیین تومانتےہیں ،لیکن’ختم نبوت‘ کی بے جا تاویل کرتے ہیں اوراس کا دوراز کار مفہوم بیان کرتے ہیں ۔
دونوں طرح کے قادیانیوں کے غیرمسلم ہونےپرپوری امت کا اتفاق ہے،اس لیے شرعی طورپرکسی مسلمان عورت کا قادیانی عقائد رکھنےوالے کسی مرد سے نکاح جائز نہیں ہے اوراگر ہوچکاہے توباطل ہے ، شرعی اعتبار سے اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔
جب یہ نکاح ہوا ہی نہیں تو خلع یا فسخِ نکاح کی کسی کارروائی کی ضرورت نہیں ۔ اسی طرح اس صورت میں عدّت بھی نہیں ۔البتہ دوسرانکاح پیش نظرہوتو تین ماہ انتظارکرلیا جائے، یہ بہتر ہوگا۔
نکاح نامہ یادیگر دستاویزات موجود ہوں تواسےکینسل کروانے کے لیے کسی قانونی مشیرسےمددلینا مناسب ہوگا۔ اسی طرح اس چیز کا اندیشہ ہوکہ وہ قادیانی شخص یااس کے متعلقین کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں ،یا کوئی قانونی کارروائی کرسکتے ہیں تو اس سےتحفظ کے لیےکسی ماہر قانون سے مشورہ کرلینا چا ہیےاوراس کی بتائی ہوئی تدابیر پرعمل کرنا چاہیے۔ سماجی دباؤاور تحفظ بھی کار گرہوسکتا ہے۔اپنےاہل خاندان، پڑوسیوں اورمحلہ والوں سے بھی مدد لیں ۔ انہیں اپنا مسئلہ سمجھائیں اوران کےتعاون سےگلو خلاصی حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔
قادیانیت موجود ہ دورکا ایک بڑا فتنہ ہے ۔یہ امت مسلمہ کے لیے ایک ناسورہے۔ قادیانی بہت سرگرمی سےبھولے بھالے مسلمانوں کوبہکانے اوراپنے دامِ فریب میں گرفتار کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس لیے ان سےہوشیار رہنے اوران سے فاصلہ بنائے رکھنے کی ضرورت ہے۔