مشترکہ تجارت میں منافع کا تناسب

,

میرا میڈیکل ہول سیل کا کاروبار ہے۔ میں کاروبار کو بڑھانے کے لیے کچھ احباب سے قرض لینا چاہتا ہوں۔ میرا ارادہ ہے کہ منافع میں ان کو بھی شریک کروں گا۔ براہِ کرم رہ نمائی فرمائیں کہ ان کو کتنا منافع دیا جائے اور قرض کتنی مدت کے لیے لیا جا سکتا ہے؟

جواب

 قرض کوئی شخص اپنی بنیادی ضروریات کے لیے لے سکتا ہے اور تجارت کے لیے بھی۔ اس صورت میں قرض دینے والے کے لیے جائز نہیں کہ وہ جتنی رقم بہ طور قرض دے، واپسی میں اس سے زیادہ کا مطالبہ کرے۔ ایک روایت میں ہے

کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَھُوَ وَجْهٌ مِّنْ وُجُوْہِ الرِّبَا

(بیہقی، السنن ۵؍۳۵۰)

’’ہر قرض جس سے کچھ فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود کی ایک صورت ہے۔‘‘

البتہ قرض لینے والا اسے واپس کرتے وقت اپنی مرضی سے اس میں کچھ اضافہ کرکے دے سکتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے

خَیْرُکُمْ أَحْسَنُکُمْ قَضَاءً   (بخاری۲۶۰۶، مسلم۱۶۰۱)

’’تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو قرض واپس کرتے وقت اچھا معاملہ کرے۔‘‘

دوسری صورت مشترکہ تجارت کی ہے۔ اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں ایک شرکت، دوسری مضاربت۔ شرکت کا مطلب یہ ہے کہ دو یا دو سے زیادہ افراد اپنا سرمایہ لگائیں اور دونوں یا کوئی ایک تجارت کو فروغ دینے کے لیے محنت کرے۔ مضاربت یہ ہے کہ کوئی صرف سرمایہ لگائے، محنت نہ کرے، دوسرا صرف محنت کرے، سرمایہ نہ لگائے۔

البتہ مشترکہ تجارت میں ضروری ہے کہ شرکت نفع اور نقصان دونوں کی بنیاد پر ہو۔ نفع کا تناسب باہم رضا مندی سے کچھ بھی طے کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً نفع فریقین کے درمیان نصف نصف ہوگا، یا کسی ایک کا کم، دوسرے کا زیادہ، البتہ نفع کو متعین کردینا، مثلاً کوئی فریق یہ کہے کہ میں ہر مہینے یا اتنی مدت کے بعد اتنی رقم لوں گا، جائز نہیں ہے۔ اسی طرح مشترک تجارت کے جواز کے لیے نقصان میں بھی شریک ہونا شرط ہے۔ شرکت کی صورت میں اگر تجارت میں خسارہ ہو تو ہر فریق اپنے سرمایے کے تناسب سے خسارے کو برداشت کرے گا۔ مضاربت کی صورت میں اگر نفع نہیں ہوا تو کسی کو نفع نہیں ملے گا اور اگر اصل سرمایہ کی کچھ یا کل رقم ڈوب گئی تو سرمایہ لگانے والے کو نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ مضارب سے تاوان نہیں وصول کیا جائے گا۔

مشترکہ تجارت کسی بھی مدت کے لیے کی جا سکتی ہے۔اس کے لیے فریقین کی رضامندی  ضروری ہے۔ کوئی بھی فریق جب چاہے شرکت ختم کر سکتا ہے۔ اس صورت میں مالِ تجارت کی قیمت نکالی جائے گی اور فریقین طے شدہ شرائط کے مطابق اپنا حصہ اور منافع تقسیم کرلیں گے۔ اس کے بعد یا تو ہر شریک اپنے حصے کی رقم کے بہ قدر سامان لے لے، یا باہم رضا مندی سے ایک فریق سامان اپنے پاس رکھ کر دوسرے فریق کو رقم دے دے۔