جواب
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُوْمِنِیْنَ کِتٰـبًا مَّوْقُوْتًاo (النساء:۱۰۳)
’’نماز درحقیقت ایسا فرض ہے، جو پابندی ِ وقت کے ساتھ اہل ِ ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ ہر نماز کو اس کا وقت شروع ہونے پر ہی ادا کیا جاسکتا ہے، وقت سے قبل نہیں ۔ احادیث میں پانچوں نمازوں کے اوقات کی تحدید کردی گئی ہے۔ مغرب کا وقت سورج غروب ہونے کے بعد سے جانب مغرب شفق (سرخی) غائب ہونے تک ہے۔ یہ تقریباً سوا گھنٹے کا وقت ہوتا ہے۔ عشاء کا وقت شفق غائب ہونے کے بعد سے صبح صادق تک ہے۔
معذوری کی وجہ سے اگر مغرب اور عشاء کی نمازوں کو ایک ساتھ ادا کرنے میں آسانی ہو تو عشاء کی نماز کو مغرب کی نماز کے ساتھ (مغرب کے وقت میں ) ادا کرنے کے بہ جائے، نماز مغرب کی ادائی کو مؤخر کیا جائے اور اسے آخر وقت میں ادا کیا جائے۔ پھر زیر معمول اورادو وظائف پڑھے جائیں ۔ حتیٰ کہ عشاء کا وقت شروع ہوجائے تو عشاء کی نماز پڑھ لی جائے۔ اس طرح معذوری کی صورت میں مغرب اور عشاء کی نمازوں میں ظاہری جمع بین الصلوٰتین کیا جاسکتا ہے۔