میرے دادا جناب بدر الدین کا انتقال ۱۹۷۵ء میں ہوا تھا۔ مرحوم کے ورثا میں ان کی اہلیہ آمنہ بیگم اور چار بیٹے:( ۱)امتیاز احمد (۳) مقبول احمد (۳) سراج احمد (۴) عبد الودود اور ایک بیٹی عذرا بتول تھیں۔ پھر ان کے فرزند امتیاز احمدکا انتقال ۲۰۰۵ء میں ہوا۔ وہ لاولد تھے اور ان کی اہلیہ نے ان کی وفات سے کافی وقت پہلے خلع لے لیا تھا۔ ان کے ورثا میں تین بھائی، ایک بہن اور والدہ تھیں۔ بعدازاں آمنہ بیگم کا ۲۰۱۵ء میں انتقال ہوگیا۔ ان کے ورثا میں تین بیٹے اور ایک بیٹی حیات تھیں۔ سراج احمد خان کا انتقال ۲۰۲۲ء میں ہوا۔ ان کے ورثہ میں ان کی اہلیہ شگفتہ اور تین بیٹیاں : (1) ثنا (۲) عنبرین اور (۳) بشریٰ اور دو بھائی: (1) مقبول احمد (۲) عبد الودود اور ایک بہن عذرا بتول حیات ہیں۔
اب دادا جان جناب بدر الدین کی پراپرٹی 50 لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔ براہِ کرم واضح فرمائیں کہ یہ رقم ان کے تمام ورثا میں کیسے تقسیم ہو گی؟ہر وارث کا کتنا حصہ ہوگا؟ اور اسے کتنی رقم ملے گی؟اس کی شرعی دلیل بھی بیان کردیں تو زیادہ مناسب رہےگا۔ عین نوازش ہوگی۔ جزاک اللہ
جواب
وراثت کے احکام سورہ النساء کی آیات ۱۷۶، ۱۲، ۱۱میں بیان کیے گئے ہیں۔ سوال میں جن ورثا کا ذکر ہے ان کے حصے حکمِ قرآنی کی روٗ سے درج ذیل ہیں :
اگر کسی کی اولاد ہو، چاہے ایک لڑکا اور لڑکی ہو یا زیادہ تو ہر لڑکے کو ہر لڑکی کے مقابلے میں دوگنا ملے گا۔ (آیت۱۱)
اگر صرف ایک لڑکی ہو تو وہ نصف (50%) پائے گی اور اگر دو یا دو سے زیادہ لڑکیاں ہوں تو ان کا حصہ دو تہائی (66.67%)ہوگا۔ (آیت۱۱)
گر ماں باپ ہوں اور اولاد بھی تو ماں باپ میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ (16.67%)ملے گا۔ (آیت۱۱)
اگر ماں اور دو یا دو سے زیادہ بھائی بہن ہوں تو ماں کو چھٹا (16.67%)حصہ ملے گا۔ (آیت۱۱)
اگر میت صاحبِ اولاد ہو تو بیوی کو آٹھواں حصہ(12.5%)ملے گا۔
اگر میت کے کئی (حقیقی یا علّاتی )بھائی بہن ہوں تو ہر مرد کو ہر عورت کے مقابلے میں دوگنا ملے گا۔ (النساء: ۱۷۶)
سوال میں کئی مورث ہیں، جن کا الگ الگ اوقات میں انتقال ہوا ہے۔ بعض ورثہ کو کئی اطراف سے وراثت ملی ہے، پھر ان کا ا نتقال ہونے پر ان کی کل وراثت ان کے ورثہ میں تقسیم ہوئی ہے۔ ورثہ کے حصوں کی تفصیل ذیل میں درج کی جا رہی ہے:
(۱) بدر الدین (متوفی۱۹۷۵ء)
ورثا: اہلیہ آمنہ بیگم۔ بیٹا1 امتیاز احمد۔ بیٹا2 مقبول احمد۔ بیٹا3 سراج احمد۔ بیٹا4 عبد الودود۔ بیٹی عذرا بتول
12.5% 19.44% 19.44% 19.44% 19.44% 9.72%
(۲) امتیاز احمد (متوفی۲۰۰۵ء):[19.44%]ورثا: والدہ آمنہ۔ بھائی1 مقبول احمد۔ بھائی 2 سراج احمد۔ بھائی 3عبد الودود۔ بہن عذرا بتول
3.24% 4.63% 4.63% 4.63% 2.31%
(۳) آمنہ(متوفی۲۰۱۷ء): [شوہر سے ملا:12.5% +بیٹےامتیاز احمد سے ملا 3.24% = 15.74%]
ورثا: بیٹا1 مقبول احمد۔ بیٹا2 سراج احمد۔ بیٹا3 عبد الودود۔ بیٹی عذرا بتول
4.50% 4.50% 4.50% 2.25%
(۴) سراج احمد (متوفی۲۰۲۲ء):[باپ بدر الدین سے ملا: 19.44%+بھائی امتیاز احمد سے ملا:+4.63% ماں آمنہ سے ملا:4.50% = 28.57%]
ورثا: اہلیہ شگفتہ۔ بیٹی1 ثنا۔ بیٹی2 عنبرین۔ بیٹی3 بشریٰ۔ بھائی 1 مقبول احمد۔ بھائی2 عبد الودود۔ بہن عذرا بتول
3.57% 6.35% % 6.35 6.35% 2.38% 2.38% 1.20%
موجودہ(زندہ) ورثا
۱۔ مقبول احمد :باپ بدر الدین سے ملا 19.44%+ بھائی امتیاز احمد سے ملا 4.63% +ماں آمنہ سے ملا 4.50% + بھائی سراج احمد سے ملا 2.38%= 30.95%
۲۔ عبد الودود: باپ بدر الدین سے ملا 19.44%+ بھائی امتیاز احمد سے ملا 4.63% + ماں آمنہ سے ملا 4.50% + بھائی سراج احمد سے ملا 2.38% = 30.95%
۳۔ عذرا بتول : باپ بدر الدین سے ملا 9.72% + بھائی امتیاز احمد سے ملا 2.31%+ماں آمنہ سے ملا 2.25% + بھائی سراج احمد سے ملا 1.20% = 5.48%
۴۔ شگفتہ (اہلیہ سراج احمد) 3.57%
۵۔ ثنا ( بیٹی1 سراج احمد) 6.35%
۶۔ عنبرین ( بیٹی2 سراج احمد) 6.35%
۷۔ بشریٰ ( بیٹی3سراج احمد) 6.35%
پچاس لاکھ روپے کی تقسیم:
۱۔ مقبول احمد 30.95% 15,46,000/-
۲۔ عبد الودود 30.95% 15,46,000/-
۳۔ عذرا بتول 15.48% 7,72,500/-
۴۔ شگفتہ (اہلیہ سراج احمد) 3.57% 1,78,000/-
۵۔ ندا1 ( بیٹی سراج احمد) 6.35% 3,17,000/-
۶۔ آفرین2 ( بیٹی سراج احمد) 6.35% 3,17,000/-
۷۔ بشریٰ 3( بیٹی سراج احمد) 6.35% 3,17,000/-
50,00,000/-
JUne 2025