ایک شخص نے ایک گھر تعمیر کیا اور اس کو کرایے پر اٹھا دیا۔ کچھ دنوں کے بعد اس گھر کو منافع پر فروخت کر دیا اور اس رقم سے دوسرا گھر تعمیر کیا اور اس کو کرایے پر لگا دیا۔ اس کا ارادہ ہے کہ اگر اچھی رقم ملی تو اس کو بھی فروخت کر دے گا۔ اس صورت میں کیا اسے مکان کی مالیت پر زکوة نکالنا ہوگی؟
جواب
مکان اگر تجارتی مقصد سے نہ ہو تو اس پر زکوة نہیں۔ اسے کرایے پر اٹھایا گیا ہو اور کرایہ پر ملنے والی رقم جمع رہے اور دوسری رقوم کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو سال گزرنے کے بعد اس پر زکوة عائد ہوگی۔ مکان تعمیر کرتے وقت یہ ارادہ ہو کہ آئندہ اسے فروخت کر دیں گے تو اس کی حیثیت مالِ تجارت کی ہو جائے گی اور ہر سال اس کی مالیت پر زکوة عائد ہوگی۔
مکان تعمیر کرتے وقت اسے فروخت کر نے کا ارادہ نہ ہو، لیکن کچھ عرصہ کے بعد اس کا ارادہ کرلیا جائے تو جب سے ارادہ کیا ہو، اس وقت سے اس کی حیثیت مال تجارت کی ہوگی اور ایک سال گزرنے پر اس کی مالیت پر زکوة ادا کرنی ہوگی۔