میت کو دوبارہ غسل دینے کی ضرورت نہیں

میت کو غسل دینے کے بعد اسے کفن پہنادیا گیا۔ اس کے بعد پیشاب پاخانہ یا کچھ نجاست جسم سے نکلی تو کیا دوبارہ غسل دینا ضروری ہے؟

جواب

 اسلامی شریعت میں میت کو غسل دینے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ حضرت ام عطیہؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی صاحب زادی حضرت زینبؓ کا انتقال ہوا۔ انھیں ہم غسل دے رہے تھے توآپؐ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا

اِغْسَلْنَھَا ثَلَاثًا أوْ خَمْسًا أَوْ اَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ اِنْ رَاَیْتُنَّ ذٰلِکَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِی الْآخِرَۃِ کَافُوْرًا۔

’’اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ طاق (یعنی تین یاپانچ) مرتبہ غسل دو۔ آخر میں کافور ملالو۔‘‘                                       (بخاری ۱۲۵۳)

میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے کسی تخت پر لٹاکر تمام کپڑے اتار دیے جائیں، سوائے لباسِ سترکے، پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر (جدید دور میں میڈیکل دستانے پہن کر) اسے استنجا اور وضوکرائے۔(کلی کرانے اور ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں)،پھر سر اور داڑھی کے بال دھوئے،پھر اسے بائیں کروٹ پر لٹاکر سر سے پاؤں تک پانی بہایا جائے۔ اسی طرح اسے دائیں کروٹ لٹاکر کریں۔ پھر میت کو ٹیک لگاکر بٹھائیں اور نرمی سے پیٹ پر ہاتھ پھیریں۔اگر کچھ خارج ہو تو اسے دھو ڈالیں۔ آخر میں پورے بدن پر پانی بہادیں۔ اس کے بعد کفن پہنادیں۔

اگر میت کو کفن پہنانے کے بعد اس کے بدن سے کچھ نجاست نکلے اور کفن میں لگ جائے تو نہ میت کو دوبارہ غسل دینے کی ضرورت ہے، نہ کفن بدلنے کی، بلکہ اتنا کافی ہے کہ نجاست صاف کردی جائے اور کفن کا جو حصہ آلودہ ہوا ہو اسے دھو دیا جائے۔