جواب
وراثت کا تعلق کسی شخص کی وفات کے بعد اس کی مملوکہ جائداد کی تقسیم سے ہوتا ہے۔ وہ اپنی زندگی میں اپنا کچھ مال یا زمین جائداد کسی کو دے دے، اسے ہبہ کہتے ہیں ۔ شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنی پراپرٹی اپنے بچوں میں تقسیم کر رہا ہے تو وہ ان کے درمیان کچھ تفریق نہ کرے ،نہ کسی کو محروم کرے ، لیکن بہ ہرحال اسے قانونی طور پر اختیار ہے کہ وہ اپنے مال کا جتنا حصہ چاہے، کسی کو ہبہ کرسکتا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی زندگی میں اس کے لڑکے نے مکان اپنے نام سے رجسٹری کرالیا۔ ان صاحب کی خاموشی ان کی رضامندی کی دلیل ہے۔ اب جب کہ وہ مکان ان کی ملکیت میں رہا ہی نہیں تو ان کے انتقال کے بعد اس کی بہ طور مالِ وراثت تقسیم کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اس بنا پر اُس میں لڑکی کا کچھ حصہ نہیں بنتا۔ ان صاحب کا اپنی زندگی میں بیٹے سے اپنی بہن کو بھی وراثت دینے کی بات کہنا بے موقع ہے۔ جب وہ اپنی زندگی میں ، جب کہ ان کی پراپرٹی ان کے نام سے تھی، اپنی بیٹی کو کچھ نہیں دے سکے تو ان کا یہ امید رکھنا فضول تھا کہ ان کا بیٹا ان کے انتقال کے بعد ان کی بیٹی یعنی اپنی بہن کا خیال رکھے گا اور اس کا بھی حصہ لگائے گا۔