ایک پلاٹ خریدا گیا، جس میں ماں نے چالیس فی صد اور ایک بیٹے نے ساٹھ فی صد رقم لگائی۔ پلاٹ کی رجسٹر ی ماں کے نام سے ہوئی۔ ماں کے انتقال کے بعد جب ان کاترکہ تقسیم ہونے کی بات آئی تو رقم لگانے والے بیٹے کہہ رہے ہیں کہ اس پلاٹ کا ساٹھ فی صد حصہ میرا ہے ، اس لیے کہ اتنی رقم میں سے لگائی تھی۔ ماں کی محبت میں میں نے ان کےنام رجسٹری کرادی تھی ۔ دوسرے بھائیوں بہنوں کا حصہ اس پلاٹ کے صرف چالیس فی صد حصہ میں ہوگا۔ کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟
جواب
والدہ کی زندگی میں جوپلاٹ ان کے نام رجسٹر ڈ کرایا گیا وہ ان کی ملکیت سمجھا جائےگا اوران کے مرنے کے بعد تمام ورثہ میں تقسیم ہوگا، چاہے اس کی خریداری کے وقت ان کے کسی ایک یا ایک سے زاید بیٹوں نے کچھ فی صد رقم لگائی ہو۔ رجسٹرڈ کرانے کا مطلب ہی یہ ہے کہ اس کا انہیں مالک بنادیا گیا ۔ الّا یہ کہ رقم لگانے والے بیٹے نے خریداری کے وقت صراحت کردی ہو کہ محض قانونی مجبوریوں سے بچنے کے لیے پلاٹ کووالدہ کے نام رجسٹرڈ کرایا جارہا ہے ، جتنی رقم میں لگارہا ہوں اتنا قطعۂ اراضی میرا ہے ۔
خلاصہ یہ کہ دونوں صورتوں میں مرحومین کے ایک بیٹے کا دعویٰ صحیح نہیں ہے ۔ دونوں کے مالِ وراثت میں ان کے تمام بیٹوں او ر بیٹیوں کا حصہ ہوگا۔