میراث کے چند مسائل

ہمارے جاننے والے ایک صاحب کا حال میں انتقال ہوا ہے ۔ ان کے کئی لڑکے اورلڑکیاں ہیں ۔ ایک لڑکے کا کہنا ہے کہ میں نے ابّا کی زندگی میں جتنی چیزیں انہیں دی ہیں ، مثلاً پلنگ، اے سی ، سوٹ کیس وغیرہ وہ سب میری ہیں ۔ وہ ترکہ میں تمام بھائیوں بہنوں میں تقسیم نہ ہوں گی۔ابّاکی صرف وہ چیزیں ترکہ میں شمار ہوں گی جوانہوں نے اپنی کمائی سے خریدی ہوں ۔ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب

تقسیم میراث کا تعلق ان تمام چیزو ں سے ہے جومیت کی مملوکہ ہوں اور آدمی کی ملکیت شریعت کی نظر میں ان تمام چیزوں پر ثابت ہےجواسے وراثت میں ملی ہو، یا اس نے خود کمایا ہو یا اسے دوسروں سے بہ طور تحفہ ملی ہوں ۔ پس باپ کی زندگی میں اس کے بیٹے گھر میں جوسامان لائے ہوں وہ باپ کی ملکیت سمجھے جائیں  گے ، سوائے اس سامان کے جس کولانے والے بیٹے نے صراحت کردی ہو کہ اس کا مالک وہ خود ہے ، اس نے باپ کو صرف اس کے استعمال کا حق دیا ہے ۔ اس بنا پر گھر کی تمام چیزوں پر مالِ وراثت کا اطلاق ہوگا اور وہ تمام ورثہ کے درمیان تقسیم کی جائیں گی۔