ایک صاحب کے کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی، صرف ایک بیٹی تھی۔ انھوں نے اس کی شادی کردی۔ اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ انھوں نے اپنی پوری جائیداد اپنی زندگی میں اپنے نواسے کے نام کردی۔ ان کے بھتیجوں کو اس کا علم ہوا، مگر انھوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ان صاحب کے انتقال کے بعد ان کا نواسہ پوری جائیداد پر قابض ہے۔ اب اسے یہ خلجان ہے کہ نانا کی مکمل جائیداد پراس کا قبضہ کہیں شرعی اعتبار سے ناجائز تو نہیں ہے؟ ایسا تو نہیں کہ مرحوم کے بھتیجوں کا بھی اس میں کچھ حصہ بنتا ہو؟ بہ راہِ کرم اس خلجان کو دور فرمائیں ۔
جواب
وراثت کے احکام کسی کے مرنے کے بعد جاری ہوتے ہیں ۔ آدمی اپنی زندگی میں اپنے مال کا مالک ہوتا ہے ۔ وہ جس کو چاہے اورجتنا چاہے، ہبہ کرسکتا ہے ۔ اگر نانا نے اپنی پوری جائیداد اپنی زندگی میں اپنے نواسے کو ہبہ کردی تو ان کا یہ عمل جائز تھا۔ اب ان کے بھتیجوں کا اس میں کوئی حصہ نہیں بنتا ہے۔