جواب
اسلام کے بنیادی عقائد تین ہیں : توحید ، رسالت اور آخرت ۔ اسلامی دعوت کا خلاصہ کلمۂ طیبہ ’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ۔) میں آگیا ہے ۔ پہلے جز میں توحید کو بیان کیا گیا ہے ، جس میں آخرت بھی شامل ہے ، دوسرے جز میں رسالت کا بیان ہے ۔ غیر مسلم اقوام کے سامنے اسلام کا تعارف کراتے وقت کلمہ کے دونوں اجزا بیان کرنا ضروری ہے ۔ یہ فکر درست نہیں ہے کہ انھیں ابتدا میں صرف پہلے جز کی دعوت دی جائے ، بعد میں جب وہ اسے مان لیں تب ان کے سامنے دوسرا جز پیش کیا جائے ۔ اگر کوئی شخص صرف لاالہ الا اللہ کا عقیدہ اختیار کرلے ، دوسرے جز کو تسلیم نہ کرے ، بہ الفاظ دیگر حضرت محمد ﷺ کو اللہ کا آخری پیغمبر نہ مانے تو اسلامی عقیدہ کی رو سے وہ مومن نہیں اور آخرت میں اس کی نجات ممکن نہیں ۔
اسلام کا ایک بنیادی عقیدہ ’ایمان بالرسل‘ ہے ، یعنی اللہ کے تمام پیغمبروں پر ایمان لایا جائے ۔ کسی ایک پیغمبر پر ایمان نہ لانا گویا تمام پیغمبروں کاا نکار کرنا ہے ۔ اہلِ ایمان کو یہ اعلان کرنے کی تلقین کی گئی ہے:لَا نُفَرِّقُ بَینَ أحَدٍ مِّنھُم(البقرۃ۶۳۱) ’’ہم پیغمبروں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے۔‘‘
قرآن کریم کی بعض آیات (البقرۃ۶۲، المائدۃ۴۹) میں مختلف مذہبی گروہوں کا تذکرہ کرکے کہا گیا ہے کہ ان میں سے جو بھی اللہ اور آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا، اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے ۔ ان میں رسالت پر ایمان لانے کا ذکر نہیں ہے ۔ اس سے بعض لوگوں نے یہ غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ مذہبی گروہوں کے لیے کافی ہے کہ وہ اپنے اپنے پیغمبروں پر ایمان لائیں ،ان کے لیے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ پر ایمان لانا ضروری نہیں ہے ۔ حالاں کہ یہ بات سراسر غلط ہے ۔ سورۂ البقرۃ کا مرکزی موضوع ہی یہ ہے کہ اس میں اہلِ کتاب سے قرآن اور اسے لانے والے پر ایمان کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ (ملاحظہ کیجیے آیت ۴۱) اور سورۂ المائدۃ میں بھی اہلِ کتاب کو خطاب کرکے کہا گیا ہے کہ وہ توراۃ اور انجیل کے ساتھ بعد میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نا زل کی جانے والی وحی (قرآن مجید) پر ایمان لائیں اور اس کی تعلیمات کو نافذ کریں ۔(ملاحظہ کیجیے آیت ۶۸) اس بنا پر اب خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ پر ایمان لائے بغیر کسی شخص کا ایمان مکمل اور معتبر نہیں ہو سکتا۔
مولانا امین احسن اصلاحیؒ نے لکھا ہے
’’آں حضرت ﷺ کی بعثت کے بعد دنیا کے لیے صراط مستقیم پانے اور نجات حاصل کرنے کا واحد ذریعہ اگر کوئی ہے تو یہی ہے کہ آں حضرت ﷺ پرایمان لایا جائے اور آپؐ کی پیروی کی جائے ۔ اس کے سوا نجات حاصل کرنے کا کوئی اور ذریعہ ہے ۔‘‘
(تدبر قرآن۱؍۲۳۶)