نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفعِ یدین

میں ایک نماز جنازہ میں شریک ہوا ۔ میں نے دیکھا کہ امام صاحب نے اس کی چاروں تکبیروں میں ہاتھ اُٹھایا ۔ کیا یہ درست ہے ؟ میں تواب تک یہ دیکھتا آیا ہوں کہ صرف پہلی تکبیر کے موقع پر ہاتھ اُٹھایا جاتا ہے ، بقیہ تکبیریں بغیر ہاتھ اُٹھائے کہی جاتی ہیں ۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔
جواب

کیا نماز جنازہ کی چاروں تکبیرات میں ا مام ہاتھ اُٹھائےگا یا صرف پہلی تکبیر میں ؟ اس سلسلے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک صرف پہلی تکبیر کے وقت ہاتھ اُٹھایا جائے گا ، بقیہ تکبیرات میں نہیں ۔ اما م مالکؒ سے دونوں طرح کے اقوال مروی ہیں ، البتہ صرف پہلی تکبیر کے وقت ہاتھ اُٹھانے کا قول راجح ہے ۔ امام شافعیؒ اورامام احمدؒ کے نزدیک مسنون یہ ہے کہ ہر تکبیر کے وقت ہاتھ اُٹھایا جائے۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ، کویت، ۱۶؍۲۹، لفظ ’جنائز)
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اگر کسی موقع پر امام نماز جنازہ کی چاروں تکبیرات میں ہاتھ اُٹھالے تو نماز ہوجائے گی ۔ حنفی فقیہ مولانا مجیب اللہ ندویؒ نے لکھا ہے:’’امام نے یا کسی مقتدی نے غلطی سے تکبیر کہتے وقت ہاتھ اُٹھادیا تو نماز ہوگئی ۔ دوبارہ نمازپڑھنے کی ضرور ت نہیں ‘‘۔ (اسلامی فقہ، تاج کمپنی دہلی ، ۱۹۹۲، جلداوّل ، ص ۳۱۹)