نماز میں سجدۂ تلاوت

سورۃ اقرا کے اخیر میں سجدۂ تلاوت ہے۔ اگر امام نماز میں اس سورۃ کو پڑھے تو وہ سجدۂ تلاوت کس طرح کرے گا؟ وہ پہلے رکوع کرے گا یا سجدۂ تلاوت؟
جواب

قرآن کریم کی بعض آیات، جن میں سجدہ کا مضمون آیا ہے، ان کی تلاوت کرنے پر سجدہ کرنا احناف کے نزدیک واجب اور دیگر فقہا کے نزدیک سنت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسے موقعے پر کبھی سجدہ کیا ہے اور کبھی ترک بھی کردیا ہے۔ صحابہ کرامؓ کا بھی یہی معمول تھا۔ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں : ’’رسول اللہ ﷺ ہمارے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے۔ آیت سجدہ آتی تو آپؐ سجدہ کرتے اور آپؐ کے ساتھ ہی ہم بھی سجدہ کرتے تھے۔(۱) حضرت زید بن ثابتؓ فرماتے ہیں : ’’میں نے نبی کریم ﷺ کی مجلس میں سورۃ النجم کی تلاوت کی۔ اس میں آیت سجدہ آنے پر ہم میں سے کسی نے سجدہ نہیں کیا ۔(۲) حضرت عمر بن الخطابؓ نے ایک مرتبہ جمعہ کے خطبے میں سورۃ النحل کی آیات پڑھیں ۔ آیت سجدہ آئی تو انھوں نے رک کر سجدہ کیا اور دوسرے لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ دوسرے جمعے میں پھر انھوں نے خطبے میں ان آیات کی تلاوت کی۔ مگر اس موقع پر سجدہ نہیں کیا اور فرمایا: کوئی سجدہ کرلے تو بہتر ہے، نہ کرے تو اس پر گناہ نہیں ہوگا ۔ ‘‘ (۳)
نماز میں امام آیت سجدہ پڑھے تو اسے چاہیے کہ فوراً سجدہ میں چلا جائے، پھر قیام کرکے چند آیتیں مزید پڑھے، اس کے بعد رکوع کرے۔ اگر وہ کوئی ایسی سورۃ پڑھ رہا ہے جس کے آخر میں آیت ِسجدہ ہے تو اس صورت میں بھی یہی کرے کہ آیت سجدہ پڑھنے کے بعد سجدہ میں چلا جائے، پھر قیام کرکے دوسری سورۃ کی چند آیتیں پڑھے، پھر رکوع کرے۔ لیکن اگر امام اپنی قرأت کو آیت سجدہ پر ختم کرے یا کوئی ایسی سورۃ پڑھے جس کے آخر میں آیت سجدہ ہو، جیسے سورۂ اقرا، پھر رکوع میں چلا جائے، تو رکوع ہی کے ساتھ آیت سجدہ کی نیت کافی ہوگی۔ آیت سجدہ کے لیے الگ سے سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔(۴)