جواب
نماز میں قے آنے کی صورت میں حکم جاننے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ وضو پر اس کا کوئی اثر پڑتا ہےیا نہیں ؟
اس سلسلے میں ایک روایت حضرت ابوالدرداءؓ سے مروی ہے ۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوقے ہوگئی تو اس کے بعد آپؐ نے وضو کیا ۔ اس کے راوی معدان بن ابی طلحہؒ بیان کرتے ہیں کہ بعد میں میری ملاقات دمشق کی مسجد میں ایک دوسرے صحابی حضرت ثوبانؓ سے ہوئی تو میں نے ان کے سامنے اس کا تذکرہ کیا ۔ انھوں نے جواب دیا :’’ ابوالدرداءؓ صحیح کہتے ہیں ۔ اس موقع پر میں نے ہی آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کووضوکرایا تھا ۔‘‘ (ترمذی۸۷،ابوداؤد۲۳۸۱)
یہ روایت اس معنیٰ میں صریح نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے دوبارہ وضو کرنے کی وجہ یہ تھی کہ قے کی وجہ سے آپ کا وضو ٹوٹ گیاتھا ۔ اسی بنا پر فقہا کے درمیان اس سے حکم مستنبط کرنے میں اختلاف ہوگیا ہے ۔ مالکیہ اور شوافع کےنزدیک قے سے وضو نہیں ٹوٹتا، جب کہ احناف اورحنابلہ کہتے ہیں کہ اگر بھر کرقے ہوتو وضوٹوٹ جائے گا۔
نماز کی ادائیگی کے لیے وضو شرط ہے ۔ اس بنا پر جن فقہا کے نزدیک قے سے وضو ٹوٹ جائے گا ان کے نزدیک نماز بھی فاسد ہوجائے گی۔