نکاح کا خطبہ، نکاح سے پہلے یا بعد؟

 نکاح کا خطبہ نکاح سے پہلے دینا ضروری ہے یا نکاح کے بعد بھی دیا جا سکتا ہے؟

جواب

احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نکاح کے موقع پر سورۃ البقرۃ، آیت۱۰۲، سورۃ النساء، آیت ۱، اور سورۃ الاحزاب، آیات۷۰۔۷۱ کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔اسے خطبۂ نکاح، خطبۂ مسنونہ اور خطبۃ الحاجۃ بھی کہا جاتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں۔

علّمنا رسولُ اللہِ ﷺ خطبۃَ الحَاجَۃِ      (فی النکاح وغیرہ)

’’رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبۃ الحاجۃ کی تعلیم دی ہے۔ یہ خطبہ آپؐ نکاح کے موقع پر دیا کرتے تھے اور دیگر مواقع پر بھی۔‘‘

نکاح کے موقع پر خطبہ ایجاب و قبول سے قبل دینا چاہیے۔ اس کی مشروعیت پر دلالت کرنے والے نصوص سے اسی کا اشارہ ملتا ہے اور فقہا کرام نے بھی اسی کی صراحت کی ہے۔

در مختار میں ہے ویندب اعلانه وتقدیمه خطبة   (الدر المختار۳؍۸)

’’نکاح کا اعلان کرنا مستحب ہے۔ اسی طرح نکاح (ایجاب و قبول) سے قبل خطبہ دینا بھی مستحب ہے۔‘‘

علامہ شیرازیؒ نے لکھا ہے

ویستحب أن یخطب قبل العقد     (المھذب۲؍۵۳)

’’مستحب یہ ہے کہ خطبہ عقد نکاح سے قبل دیا جائے۔‘‘

البتہ اگر کسی موقع پر خطبہ نکاح کے بعد دیا جائے تو اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ نکاح درست ہوگا۔ شیخ عبد القادر جیلانی  ؒ نے کتاب الغنیۃ میں لکھا ہے

ویسنّ أن تکون الخطبة قبل التواجب، فان أخّرت جاز

(الغنیۃ۱؍۴۶)

’’خطبہ ایجاب و قبول سے قبل دینا مسنون ہے۔ اگر بعد میں دیا جائے تو یہ بھی جائز ہے۔‘‘