وتر کے بعد نوافل

 اگررمضان المبارک میں تراویح کے ساتھ وتر پڑھ لی جائے توکیا اس کے بعد مزید نوافل پڑھے جا سکتے ہیں؟

جواب

 رسول اللہ ﷺ نے رات کی آخری نماز وتر کو بنانے کا حکم دیا ہے۔ آپؐ کا ارشاد ہے

اجعلوا آخرَ صلاتِکم باللیل وتراً۔   (بخاری۹۹۸،مسلم۷۵۱)

’’اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بناؤ۔‘‘

آپؐ نے رات میں تہجد کے بعد آخر میں وتر پڑھنے کو افضل بتایا ہے۔ آپؐ نے فرمایا

مَنْ خَافَ أَنْ لَا یقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّیلِ فَلْیوتِرْ أَوَّلَهُ، وَمَنْ طَمِعَ أَنْ یقُومَ آخِرَهُ فَلْیوتِرْ آخِرَ اللَّیلِ، فَإِنَّ صَلَاةَ آخِرِ اللَّیلِ مَشْهُودَةٌ، وَذَلِكَ أَفْضَل۔                      (مسلم۷۵۵)

’’جسے اندیشہ ہوکہ وہ رات کے آخری پہر میں اٹھ نہیں سکے گا تووہ رات کے اول حصے میں ہی وتر پڑھ لے اور جسے امید ہو کہ وہ آخر شب میں اٹھ جائے گا، اسے آخر میں ہی وترپڑھنی چاہیے۔ اس لیے کہ رات کے آخری پہر کی نماز میں فرشتے موجود رہتے ہیں اور ایساکرنا افضل ہے۔‘‘

خود رسول اللہ ﷺ کا یہی معمول تھا کہ آپ رات میں پابندی سے تہجد پڑھتے تھے، اس کے بعد وتر کی نماز ادا کرتے تھے۔

لیکن آں حضرت ﷺ سے کبھی کبھی وتر کے بعد دورکعت پڑھنا ثابت ہے۔ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کے صاحب زادے حضرت ابوسلمہؒ نے ایک مرتبہ ام المومنین حضرت عائشہؓ سے دریافت کیا کہ رسول اللہﷺ رات میں کیسے نماز پڑھتے تھے توانہوں نے جواب دیا

كَانَ یصَلِّی ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، یصَلِّی ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ یوتِرُ، ثُمَّ یصَلِّی رَكْعَتَینِ وَهُوَ جَالِسٌ۔             (مسلم۷۳۸)

’’آپؐ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، آٹھ رکعتیں پڑھتے، پھر وتر اداکرتے، پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے۔‘‘

امام نوویؒ نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے

’’صحیح بات یہ ہے کہ نبی ﷺ نے وترکے بعد دورکعتیں بیانِ جواز کے لیے پڑھی ہیں اور انھیں بیٹھ کر اداکیا ہے، یہ بتانے کے لیے کہ نفل کو بیٹھ کر پڑھا جاسکتا ہے۔ ایساآپؐ نے پابندی سے نہیں کیا ہے، بلکہ صرف ایک مرتبہ، یا دومرتبہ، یا چند مرتبہ کیا ہے۔ ورنہ حضرت عائشہؓ اور دیگر بہت سے صحابہ سے مروی احادیث میں صراحت ہے کہ آپؐ رات کی نمازمیں سب سے آخر میں وتر ادا کرتے تھے اور بہت سی احادیث میں آپؐ نے صحابہ کو ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ پھر ان احادیث کے ہوتے ہوئے یہ کیسے گمان کیا جاسکتا ہے کہ آپؐ وتر کے بعد پابندی سے دورکعت اداکرتے تھے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ نے وترکے بعد دورکعت محض بیانِ جواز کے لیے کبھی کبھی اداکی ہے۔‘‘

رمضان المبارک میں نماز وترکی باجماعت ادائیگی کو علما نے افضل بتایا ہے۔ اس بنا پر اگرکوئی شخص تراویح کے ساتھ وترکو بھی جماعت سے پڑھ لے اور اس کے بعد رات میں سحری کھانے سے قبل وہ کچھ نوافل پڑھنا چاہے تو ایسا کرنا اس کے لیے جائز ہے۔