میرے شوہر سعودی عرب میں چالیس (۴۰)برس سے ملازمت کرتے تھے۔ انھوں نے میرے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ کھلوا رکھا تھا۔ انھوں نے تمام پراپرٹی، فلیٹ اور پلاٹ وغیرہ میرے نام کردیے تھے۔ میری دو (۲) بیٹیاں ہیں۔ وہ کہتے تھے کہ یہ سب تمھارے اور بیٹیوں کے کام آئے گا۔ اچانک ان کا انتقال ہو گیا تو کمپنی کی طرف سے مجھے خاصی رقم ملی۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اکاؤنٹ میں موجود رقم، پراپرٹی اور انتقال پر ملنے والی رقم سب میری ہے، یا اس میں تمام ورثہ کا حصہ لگے گا؟ مرحوم کے ایک بھائی اور ایک بہن ہیں، کیا ان کا بھی وراثت میں حق ہے؟
جواب
آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:
ینک اکاؤنٹ میں جس شخص کی رقم ہے، اسے مالک سمجھا جائے گا۔ اس میں جتنی رقم بیوی کی ہے وہ اسے لے سکتی ہے اور جتنی رقم شوہر کی ہے وہ اس کے انتقال کے بعد تمام ورثہ میں تقسیم ہوگی۔ جوائنٹ اکاؤنٹ ہونے کی وجہ سے نصف رقم کی مالک بیوی نہیں سمجھی جائے گی۔
کوئی شخص کسی کمپنی میں ملازمت کرتا ہو اور اس کے انتقال کے بعد پنشن یا گریجوٹی کے نام سے کچھ رقم ملے تو جس کے نام سے وہ رقم جاری ہو، وہی اس کا مالک ہوگا۔ اگر کمپنی نے بیوی کے نام سے وہ رقم دی ہو تو بیوی اس کی مالک سمجھی جائے گی، دیگر ورثہ کا اس میں حصہ نہ ہوگا۔
شوہر نے کوئی پراپرٹی خریدی اور رجسٹری بیوی کے نام سے کروا دی تو اگر اس کی نیت ہبہ(Gift)کی رہی ہو تو بیوی اس کی مالک سمجھی جائے گی اور اگر محض قانونی تقاضوں سے، یا رجسٹری کے مصارف کم کرنے کے لیے بیوی کا نام لکھوا دیا ہو تو اس کا مالک شوہر ہی کو سمجھا جائے گا اور اس کے انتقال کے بعد اس پراپرٹی کی تقسیم تمام ورثہ میں ہوگی۔
اگر کسی شخص کے ورثہ میں بیوی، دو بیٹیاں، ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو تقسیم وراثت میں بیوی کا حصہ آٹھواں (12.5%)اور دو بیٹیوں کا حصہ دو تہائی(66.7%)ہوگا۔ باقی بھائی اور بہن کے درمیان 1: 2 کے تناسب سے تقسیم ہوگا۔ بہ الفاظ دیگر بھائی کو 13.9% اور بہن کو 6.9% ملے گا۔
July 2024