(۶) وراثت کے تعلق سے ایک مسئلہ کے سلسلے میں آپ کو زحمت دینا چاہتا ہوں
ایک صاحب کے انتقال کے وقت ان کے ورثہ میں صرف ان کی بیوہ اور ایک بیٹی ہے۔ ان کے والدین، بھائیوں اور بہنوں کا انتقال ہو چکا ہے۔ بھتیجے، بھتیجیاں، بھانجے اور بھانجیاں بہ قید حیات ہیں۔ ان کی وراثت کیسے تقسیم کی جائے؟ براہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیے۔
جواب
قرآن مجید میں تقسیمِ وراثت پرزور دینے اور اس کی تاکید کرنے کے ساتھ ورثہ کے حصے بھی بیان کر دیے گئے ہیں۔ اس کے مطابق اگرمیّت کی اولاد ہو تو بیوہ کا حصہ آٹھواں(12.5%) ہے فَإِن کَانَ لَکُمٌ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُم (النساء۱۲)اور اگر ایک بیٹی ہو تو وہ نصف(50%) مالِ وراثت کی مالک ہوگی وَإِن کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَھَا النِّصْفُ(النساء۱۱)باقی مالِ وراثت کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ وہ قریب ترین مرد رشتے دار کو دیا جائے گا فَمَا بَقِیَ فَلِأوْلیٰ رَجُلٍ ذَکَرٍ (بخاری۶۷۳۲، مسلم۱۶۱۵)
صورتِ مسئولہ میں بیوی کا حصہ آٹھواں(12.5%)اور بیٹی کا حصہ نصف( 50%) ہوگا۔ باقی بھتیجوں میں تقسیم ہوگا۔ بھتیجیوں، بھانجوں اور بھانجیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔