وراثت کے بعض مسائل

,

وراثت کا ایک مسئلہ درپیش ہے۔

زید اور عمر دو بھائی اور حمیدہ ایک بہن ہے۔ تینوں شادی شدہ اور صاحبِ اولاد ہیں۔ زید کا انتقال ہوا ہے۔ اس نے اپنے پیچھے بیوی اور ایک لڑکی چھوڑی ہے۔

 اب زید کے ورثہ کون کون ہیں؟ اور ان میں سے کس کو کتنا کتنا ملے گا؟

جواب

ورثہ کے تین گروہ (Catagories)کیے گئے ہیں

(۱) اصحاب الفروض وہ ورثہ جن کے متعین حصے قرآن مجید میں بیان کیے گئے ہیں۔

(۲) عصبہ وہ ورثہ جن کے حصے متعین نہیں اور جو اصحاب الفروض میں وراثت کی تقسیم کے بعد بچا ہوا مال پاتے ہیں۔

(۳) ذوی الارحام اگر کسی شخص کے رشتے داروں میں نہ اصحاب الفروض ہوں نہ عصبہ تو دیگر رشتے داروں میں وراثت تقسیم ہوتی ہے۔ یہ ذوی الارحام کہلاتے ہیں۔

صورتِ مسؤلہ میں زید کے رشتے داروں میں بیوی اور لڑکی اصحاب الفروض میں سے ہے۔ اولاد ہونے کی صورت میں بیوی کا حصہ آٹھواں (12.5 فی صد)ہے۔ قرآن مجید میں ہے

فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ      (النساء۱۲)

’’اگر تم صاحب اولاد ہو تو تمھاری بیویوں کا حصہ آٹھواں ہوگا۔‘‘

اور لڑکی اگر ایک ہو تو وہ نصف(50%)پائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

وَاِنْ كَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَھَا النِّصْفُ۝۰ۭ     (النساء۱۱)

’’اگر ایک ہی لڑکی وارث ہو تو آدھا ترکہ اس کا ہے۔‘‘

بھائی بہن کا شمار عصبہ میں ہوتا ہے۔بیوی اور بیٹی کے حصے انھیں دینے کے بعدجو کچھ بچے گا وہ ان کے درمیان 21کے تناسب سے تقسیم کر دیا جائے گا، یعنی بھائی کو بہن کے مقابلے میں دوگنا ملے گا۔

خلاصہ یہ کہ زید کا کُل مال اس کے رشتے داروں کے درمیان درج ذیل تناسب سے تقسیم ہوگا بیوی12.5 فی صد، بیٹی50 فی صد، بھائی25 فی صد، بہن12.5 فی صد