وراثت کے بعض مسائل

,

(۲) محترمہ نعیم النساء کا ایک لڑکا ( محمد سمیع الدین) اور دو لڑکیاں (حسنہ خاتون اور نجمہ خاتون) تھیں۔ ان میں سے حسنہ خاتون کا انتقال ماں کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا۔

  محمد سمیع الدین نے اپنی ذاتی رقم سے ۱۲؍ گٹّھہ زمین خریدی، لیکن اس کی رجسٹری اپنی ماں  ( نعیم النساء) کے نام سے کروائی۔ بعد میں انھوں نے یہ زمین اپنے بیٹوں کو ہبہ کردی۔ اس پر کافی عرصہ گزر گیا ہے۔ خاندان میں اس کے گواہ بھی موجود ہیں کہ مذکورہ زمین کی کل رقم محمد سمیع الدین نے اپنے پاس سے ادا کی تھی۔

 اب نجمہ خاتون کے لڑکے اس زمین میں اپنا حصہ مانگ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی تقسیم بہ طورِ وراثت ہونی چاہیے۔ ایک تہائی حصہ نجمہ خاتون کا بنتا ہے ، جو ان کی اولاد کو ملنا چاہیے۔

  براہ کرم شریعت کی روشنی میں واضح فرمائیں کہ محمد سمیع الدین کے ذریعے اور ان کی رقم سے خریدی گئی زمین پر صرف ان کے لڑکوں کا حق بنتا ہے ، یا ان کی ماں کے نام اس کی رجسٹری ہونے کی وجہ سے اس میں قانونِ وراثت جاری ہوگا اور سمیع الدین کی بہن(نجمہ خاتون) کو بھی ان کا حصہ ملے گا، جو ان کے بعد ان کی اولاد میں تقسیم ہوگا؟

جواب

جس شخص نے زمین خریدنے میں اپنی رقم لگائی ہے ، وہی اس کا مالک سمجھا جائے گا، چاہے اس نے کسی مصلحت سے اس کی رجسٹری دوسرے کے نام سے کروادی ہو۔زمین محمد سمیع الدین نے خریدی اور اس کی کل رقم اپنے پاس سے ادا کی ، جس کا ثبوت ان کے پاس موجود ہو، یا خاندان اور علاقہ کے لوگ اس کی گواہی دیتے ہوں، تو چاہے انھوں نے اس کی رجسٹری اپنی ماں کے نام سے کروائی ہو ، لیکن اس کے مالک محمد سمیع الدین ہی سمجھے جائیں گے۔ انہیں اس میں تصرف کرنے کا حق ہوگا۔ اس میں ماں کی وراثت جاری نہیں ہوگی۔