جواب
اللہ کے رسولﷺ نے ڈاڑھی رکھنے کا حکم دیا ہے، اس بنا پر اسے’سنّت‘ کہا گیا ہے۔ وہ لوگ قابلِ مبارک باد ہیں جو بغیر کسی شرمندگی اور احساسِ کم تری کے ڈاڑھی رکھتے ہیں اور طنز کرنے اور پھبتیاں کسنے والوں کی ذرا پروا نہیں کرتے ۔
شریعت کے اوامر و نواہی عام حالات کے لیے ہیں ۔ استثنائی حالات میں ان کے خلاف کرنے کی اجازت ہے ۔ مثال کے طور پر ریشمی کپڑا پہننا مَردوں کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے۔ (بخاری۵۸۳۷، مسلم۲۰۶۷) لیکن علاج معالجہ کے مقصد سے اس کا استعمال ان کے لیے جائز ہے ۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ اور حضرت زبیر بن العوامؓ کو خارش کا مرض ہوگیا تو اللہ کے رسولﷺ نے انہیں ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دے دی تھی۔ (بخاری۲۹۱۹، مسلم۲۰۷۶)
اگر واقعی ڈاڑھی کورونا معالجین کی تحفّظی و احتیاطی تدابیر میں حارج ہو تو ڈاڑھی چھوٹی کرالینا اور اگر ناگزیر ہو تو شیو کرلینا جائز ہوگا۔ جو ڈاکٹر ڈاڑھی رکھتے ہوں وہ اس وقت ڈاڑھی چھوٹی (قصر) یا ناگزیر صورت میں شیو(حلق) کرالیں ۔وقت گزرنے کے بعد وہ پھر ڈاڑھی رکھ لیں گے، ان شاء اللہ۔