ٹخنے سے نیچے کپڑا ہونے کی ممانعت

مردوں کے لیے ٹخنے سے نیچے لنگی،پاجامہ،پینٹ یا کرتا وغیرہ پہننا جائز ہے یا ناجائز ؟ کیا حکم ہے؟ بعض روایات میں ’تکبر‘ کی شرط ہے، اس کی بھی وضاحت فرمادیں ۔ آج کل اکثر لوگ ٹخنے سے نیچے کپڑاپہنتے ہیں اور کہتے ہیں  کہ میرے دل میں  تکبر نہیں  ہے۔کیا ان کا یہ کہنا کافی ہے؟ کیا ایسا کرنے سے حدیث رسول ﷺ کی مخالفت نہ ہوگی؟
جواب

احادیث میں ٹخنے سے نیچے کوئی کپڑا ہونے کی سخت ممانعت آئی ہے اوراس پروعید سنائی گئی ہے۔اس موضوع کی احادیث متعدد صحابۂ کرام سے مروی ہیں ۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
اِنَّ اللہَ لَایَنْظُرُاِلَی الْمُسْبِلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ (احمد۸۲۲۹)
’’اللہ تعالیٰ روز قیامت (تہہ بند) گھسیٹنے والے کی طرف نگاہ التفات نہیں  فرمائے گا۔‘‘
یہ روایت حضرت ابن عباسؓ سے بھی مروی ہے ۔(احمد۲۹۵۵،نسائی ۵۳۳۲)
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں  کہ نبی ﷺ کاارشاد ہے
مَااَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مَنِ الْاِزَارِ فَفِی النَّارِ (بخاری۵۷۸۷)
’’ٹخنے سے نیچے تہہ بند ہوگی تواس حصہ کو جہنم میں ڈالا جائے گا۔‘‘
یہ روایت حضرت سمرہ بن جندبؓ سے بھی مروی ہے۔(احمد۲۰۰۹۸، ۲۰۱۶۸)
حضرت انس بن مالکؓ اورحضرت ابوسعید خدریؓ سے بھی اس مضمون کی احادیث مروی ہیں ۔ (احمد۱۳۶۰۵، موطا امام مالک۲۶۵۷، ابودائود۴۰۹۳)
بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وعید اس شخص کے لیے ہے جو تکبر اورگھمنڈ کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایسا کرے گا۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
لَایَنْظُرُاللہُ یَومَ الْقِیَامَۃِ اِلَی مَنْ جَرَّاِزَارَہُ بَطَرًا (بخاری۵۷۸۸)
’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نگاہ نہیں اٹھائے گا جس نے اپنی تہہ بند کو گھمنڈ کے اظہار کے طورپر گھسیٹا ہوگا۔‘‘
حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کاارشاد ہے
لَا یَنْظُرُاللہُ اِلَی مَنْ جَرَّ ثَوْبَہُ خُیَلاَءَ (بخاری۵۷۸۳)
’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں  دیکھے گا جو اپنے کپڑے کو تکبر کا مظاہرہ کرنے کے لیے گھسیٹے گا۔‘‘
عہد نبوی میں  کپڑے ٹخنے سے نیچے رکھنا اور اسے گھسیٹے ہوئے چلنا متکبرین کا شیوہ تھا۔ اس لیے آں حضرتؐ نے خاص طورپر ایسا کرنے سے منع کیاتھا۔ ایک روایت سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔ حضرت جابر بن سلیم ہجیمی بیان کرتے ہیں  کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا
اِرْفَعْ اِزَارَکَ اِلَی نِصْفِ السَّاقِ، فَاِنْ اَبَیْتَ فَاِلَی الْکَعْبَیْنِ، وَاِیَّاکَ وَاِسْبَالَ الِازَارِ، فَاِنَّھَا مِنَ الْمَخِیْلَۃِ وَاِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ الْمَخِیْلَۃَ (ابودائود۴۰۸۴)
’’اپنا تہہ بند نصف پنڈلی تک رکھو، یہاں تک نہ چاہو تو ٹخنوں  تک رکھو۔ اس سے نیچے نہ کرو۔ اس لیے کہ یہ تکبر کی علامت ہے اوراللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
اس حدیث میں ’ازار‘(تہہ بند) کا لفظ آیا ہے۔ بعض احادیث میں قمیص اورعمامہ کے الفاظ بھی آئے ہیں ۔(ابودائود۴۰۹۴، ابن ماجہ۳۵۷۶)۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف انہی چیزوں  کو گھسیٹنے کی ممانعت ہے، بلکہ دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ لباس کے قبیل کی ہر چیز اس میں شامل ہے۔ چنانچہ پاجامہ،شلوار،پینٹ،گائون وغیرہ بھی اگر ٹخنے سے نیچے ہوں  تو ان پر بھی اس ممانعت کا اطلاق ہوگا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ممانعت مطلق ہے۔ اسے تکبر کے ساتھ مشروط نہیں کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص تکبر کے ساتھ ایسا کرے گا تو محض اس کے لیے وعید ہے، اگر بغیر تکبر کے ایسا کرے گا تو اس کی اجازت ہے۔ اسی لیے احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے جس شخص کو بھی دیکھا کہ اس کا زیریں لباس ٹخنے سے نیچے ہے اور گھسٹ رہاہے، اسے ٹوکا اورٹخنے سے اوپر کرنے کی تلقین فرمائی۔ چند واقعات ذیل میں درج کیے جاتے ہیں 
حضرت شرید بن سوید ثقفیؓ بیان کرتے ہیں  کہ نبی ﷺ نے قبیلۂ ثقیف کے ایک شخص کو دیکھا کہ اس کا تہہ بند گھسٹ رہاہے۔ آپؐ اس کے پاس تیز قدموں  سے چل کر تشریف لے گئے اور اس کا کپڑا پکڑکر فرمایا’’ اپنا تہہ بند اوپر کر لو اور اللہ سے ڈرو‘‘۔ اس شخص نے اپنی ٹانگیں  کھول کر دکھائیں  اورکہا وہ ٹیڑھی ہیں ۔ چلتے ہوئے دونوں  گھٹنے آپس میں لڑتے ہیں ۔ (میں  انہیں  چھپائے ہوئے ہوں ۔)آپؐ نے فرمایا ’’ اپنا تہہ بند اوپر رکھو ۔اللہ کی تخلیق میں کوئی عیب نہیں  ہے۔‘‘ (احمد۱۹۴۷۲،۱۹۴۷۵)
اسی سے ملتا جلتا واقعہ حضرت ابوامامہ باہلیؓ نے بیان کیا ہے کہ ’’ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کہیں جارہے تھے ۔راستے میں  عمروبن زرارہ الانصاریؓ سے ملاقات ہوئی۔ وہ عمدہ لباس اورتہہ بند میں تھے اور چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ ان کا کپڑا گھسٹ رہاتھا۔ نبی ﷺ نے ان کے کپڑے کا ایک کو نہ اٹھایا اورتواضع اختیار کرنے کی تلقین کی۔ انہوں  نے عرض کیا ’’اے اللہ کے رسول میری ٹانگیں  پتلی ہیں ۔آپؐ نے جواب دیا ’’اے عمروبن زرارہ!اللہ عزوجل نے ہر ایک کی اچھی تخلیق کی ہے۔ اے عمروبن زرارہ! اللہ کپڑا گھسیٹنے والوں کو محبوب نہیں رکھتا۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبرانی۷۹۰۹،احمد۱۷۷۸۲)
حضرت حذیفہ بن الیمانؓ بیان کرتے ہیں  کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے میری پنڈلی (یا اپنی پنڈلی) پکڑی اوراشارہ کرتے ہوئے فرمایا’’یہاں  تک تہہ بند رکھا کرو۔ چاہو تو تھوڑا اورنیچے کرلو، لیکن وہ ٹخنوں  سے نیچے نہ ہونے پائے۔‘‘ (احمد۲۳۲۴۳، ترمذی۱۷۸۳)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے بیان کیا ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک جوڑا پہننے کے لیے دیا ۔اس کا طول وعرض بڑ ا تھا ۔ اسے پہن کر میں  گھسیٹنے لگا۔ آپ نے فرمایا ’’اے عبداللہ! تہہ بند اوپر اٹھائو، جو حصہ ٹخنوں  سے نیچے ہوگا اورزمین میں  لگے گا وہ جہنم میں جائے گا‘‘۔(احمد ۵۷۱۳)
ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر موقع پر صحابہ کو کپڑا ٹخنے سے اوپر رکھنے کا حکم دیا ہے اور اس سے نیچے رکھنے سے منع کیاہے۔
ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مرتبہ جب اللہ کے رسول ﷺ نے کپڑا گھسیٹ کرچلنے سے سختی سے منع کیا اور اس پر وعید سنائی توحضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا میرے کپڑے کا ایک کنارہ ڈھیلا ہوجاتا ہے ۔جب مجھے اس کا احساس ہوتا ہے تو اوپر کرلیتا ہوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اِنَّکَ لَسْتَ تَصْنَعُ ذٰلِکَ خُیَلَاءَ’’ تم ایسا گھمنڈ کی وجہ سے نہیں کرتے ہو۔‘‘ (بخاری ۳۶۶۵)
اس تفصیل سے درج ذیل باتیں  معلوم ہوتی ہیں 
۱- رسول اللہ ﷺ کی عمومی ہدایت ٹخنوں سے نیچے کپڑا نہ رکھنے کی ہے۔اس لیے اس ہدایت نبوی پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
۲- بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت اوروعید اس شخص کے لیے ہے جو تکبر اورگھمنڈ کا مظاہرہ کرنے کےلیے ایسا کرے۔
۳- اتفاقاً جس شخص کا زیر یں کپڑا ٹخنے سے نیچے ہوجاتاہو، اس کے ذریعے اس کا مقصد گھمنڈ کا مظاہرہ کرنا نہ ہو،بلکہ بے خیالی میں ایسا ہوجاتا ہو،ایسا شخص حدیث میں  مذکورہ وعید کا مستحق نہیں  ہوگا۔ البتہ احتیاط کرنا چاہیے۔