میرے شوہر نے نو سال پہلے ایک پلاٹ لیا تھا۔ اس پر زکاة کیسے نکالی جائے؟ موجودہ قیمت پر یا اسی پرانی قیمت پر جس پر پلاٹ لیا گیا تھا۔ ابھی فوراً اس پلاٹ کو فروخت کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
جواب
اسلامی شریعت میں مال تجارت پر زکوٰة فرض کی گئی ہے۔ کسی چیز کی بھی تجارت کی جائے، اس پر زکوٰة ادا کرنی ہے۔
اگر کوئی پلاٹ ذاتی استعمال کے لیے خریدا گیا ہو یا کسی کو ہبہ کرنے کا ارادہ ہو تو اس پر زکوٰة نہیں۔
البتہ اگر اسے خریدتے وقت فروخت کرنے کی نیت ہو تو اس کی حیثیت مال تجارت کی ہو جائے گی اور اس پر زکوٰة لازم ہوگی۔
اگر پلاٹ خریدتے وقت اسے ذاتی استعمال میں لانے کا ارادہ تھا، چند سال کے بعد اسے فروخت کرنے کی نیت ہو گئی تو جب سے یہ نیت ہوئی ہو اس وقت سے حساب کرکے اس پر زکوٰة ادا کرنی ہوگی۔
جس پلاٹ کو فروخت کرنے کا ارادہ ہو، ہر سال اس کی مالیت نکالی جائے گی اور اس پر ڈھائی فی صد (2.5) زکوٰة عائد ہوگی۔
پلاٹ کے مالک کو اختیار ہے، چاہے ہر سال اس کی زکوٰة اپنے پاس سے ادا کرتا رہے، یا پلاٹ فروخت ہو اور اس کی رقم ہاتھ میں آئے تب جتنے برس کی زکوٰة ہو، ادا کردے۔