جواب
آپ نے جو حدیث نقل کی ہے اس میں ان دواشخاص کے نام مذکور نہیں ہیں جن پر عذاب ہورہاتھا۔ اللہ کے رسول ﷺ کے ہر ی ٹہنی لگادینے سے ان کے عذاب میں تخفیف ہوگئی۔ بہتر ہے کہ ان کے بارے میں تفصیل جاننے کی کوشش نہ کی جائے کہ وہ صحابہ کرام تھے یا منافق تھے؟ یا کافر تھے؟ حدیث میں جو ابہام ہے اسے باقی رکھاجائے اورجو بات کہی گئی ہے اس پر توجہ دی جائے کہ ان کاموں (چغلی اورپیشاب کرنے میں عدم احتیاط) سے بچاجائے جن کا ذکر حدیث میں کیا گیا ہے۔
یہ حدیث بخاری(۲۱۶) ، مسلم (۱۱۱)،ترمذی(۷۰)، ابودائود (۱۰)، نسائی (۳۱)، ابن ماجہ (۳۷۴)، دارمی (۷۳۹) اور مسند احمد (۱۹۸۰) وغیرہ میں آئی ہے۔ شارح بخاری علامہ ابن حجرؒ نے اس کی شرح میں لکھا ہے ’’ان دونوں اشخاص کے نام حدیث میں مذکورنہیں ہیں ۔ظاہر ہے کہ راویوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔انھوں نے اچھا ہی کیا، اس لیے کسی معاملے میں کسی شخص کی مذمت کا پہلو نکلتا ہوتواس کا نام جاننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔‘‘ ابن حجرؒ نے متعدد اقوال نقل کیے ہیں ۔ بعض ان دونوں کو کافر بتاتے ہیں ، بعض مسلمان۔ اس سلسلے میں انہوں نے متعدد روایات کا حوالہ دیا ہے۔ تفصیل کے لیے رجوع کیجیے فتح الباری، بشرح صحیح البخاری ، دارالمعرفۃ بیروت، ۱؍۳۲۰۔۳۲۱