چاندی کی انگوٹھی میں پتھر لگوا کر پہننا

,

کیا مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی میں مختلف پتھر، مثلاً یاقوت، نیلم، عقیق وغیرہ جڑوا کر پہننا جائز ہے؟بعض حضرات کہتے ہیں کہ انگوٹھی میں مذکورہ پتھروں کو لگوا کر پہننے سے جسم پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

 عورتوں کے لیے سونے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے اور اس کے لیے کوئی مقدار متعین نہیں ہے۔ مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے، البتہ ان کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، لیکن ضروری ہے کہ اس کا وزن ایک مثقال(یعنی ساڑھے چار ماشہ/ 4.374gm) سے زیادہ نہ ہو۔

حدیث میں ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور دریافت کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! میں کس دھات کی انگوٹھی پہنوں؟ آپؐ نے فرمایا

اِتَّخِذہُ مِن وَرَقٍ، وَلَا تُتِمَّہُ مِثقَالاً    (الجامع الصغیر للسیوطی۱۰۵)

’’چاندی کی انگوٹھی پہنو، مگر اس کا وزن ایک مثقال سے زیادہ نہ ہو۔‘‘

خود رسول اللہ ﷺ نے اپنے لیے چاندی کی انگوٹھی بنوائی تھی، جو بعد میں اولین تین خلفائے راشدین حضرت ابو بکرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کے پاس رہی، یہاں تک کہ ایک موقع پر حضرت عثمانؓ کے ہاتھ سے ایک کنویں میںگرگئی۔ انگوٹھی سے مراد اس کا حلقہ ہے کہ وہ چاندی کا ہو سکتا ہے۔ اس میں نگینہ کسی پتھر، مثلاً یاقوت، نیلم وغیرہ کا لگوانا جائز ہے۔ انگوٹھی میں بہ طور نگینہ مختلف پتھروں کے استعمال کے فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔ بعض روایات میں بھی ان کا تذکرہ ملتا ہے، لیکن وہ ثابت شدہ نہیں ہیں۔اس کے بارے میں جاننے کے لیے ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔ بہر حال شرعی طور پر چاندی کی انگوٹھی میں کسی بھی پتھر کا نگینہ لگوایا جا سکتا ہے۔