ڈپازٹ شدہ رقم کی واپسی زائدرقم کےساتھ

اگر کسی کمپنی کے مالک اور ملازم کے درمیان باہمی رضامندی سے یہ معاہدہ ہو جائے کہ اس کے مشاہرہ سے جو رقم ہر ماہ ڈپازٹ کے طور پر کٹے گی، اس کی ادائیگی ریٹائرمنٹ کے وقت ، اس زمانے (رائج الوقت)کی مالیت کے اعتبار سے کی جائے گی تو مالیت کا اندازہ لگانے کا کیا طریقہ ہوگا؟ شریعت نے اس سلسلے میں کیا اصول دیے ہیں ، جن کی رعایت سے کمپنی کے مالک اور ملازم دونوں کے ساتھ انصاف ہوسکے؟
جواب

کسی کمپنی کے طے شدہ ضوابط کے مطابق ملازم کے مشاہرہ سے جو رقم ڈپازٹ کے طور پر کٹتی ہے وہ اس کے ریٹائرمنٹ یا ملازمت سے علیٰحدگی کے وقت اسے یک مشت واپس مل جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں کمپنی اتنی ہی رقم اپنی طرف سے بھی شامل کرتی ہے۔ بہرحال ملازم کی جتنی رقم جمع ہوئی، یا کمپنی نےرقم شامل کی ، ملازم اسی کا مستحق ہوگا۔ روپیہ کی قدر میں کمی کا اندازہ لگا کر مزید رقم ادا کیے جانے کا مطالبہ کرنا، ضابطہ بنانایا معاہدہ کرنا درست نہ ہوگا۔ مثلاًکوئی شخص کسی کمپنی میں پچیس (۲۵)برس ملازمت کرنے کے بعد ریٹائرہوا۔ ڈپازٹ کے طور پر تین لاکھ روپے اس کے جمع ہوئے۔ اتنی ہی رقم کمپنی کی طرف سے اس میں شامل کی گئی۔ اس طرح وہ ملازم چھ لاکھ روپے کا مستحق ہوگا۔ پچیس (۲۵) برس کی مدت میں روپے کی قدر میں جو کمی ہوئی ہے ، اس کا اندازہ کرکے کچھ مزید رقم ملازم کے لیے کمپنی پر واجب الادانہ ہوگی۔ ہاں کمپنی اپنے ملازم کو رخصت کرتے وقت اسے اعزازات ، تحفے تحائف اور کچھ رقم الگ سے دے تو اس میں کوئی حر ج نہیں ہے۔