کسی معاملہ میں تنازعہ کا حل

دو افراد کے درمیان ایک قطعہ اراضی کا سودا ہوا۔ قیمت تین قسطوں میں ادا کی جانی تھی ۔ دو قسطیں ادا کردی گئیں ، صرف ایک قسط کی ادائیگی باقی تھی۔ اچانک خریدار نے آخری قسط ادا کرنے سے انکار کردیا اورکہا کہ اس نے زمین کی خریداری کا معاملہ نہیں کیا تھا ، اس نے تو رقم بہ طور قرض دی تھی ۔ بیچنے والے نے کہا کہ معاملہ قرض کا نہیں ، بلکہ خرید وفروخت کا تھا، پھر میں تو موصولہ رقم خرچ کرچکاہوں ۔ اب جب زمین کسی اور کوفروخت ہوگی تبھی سابق خریدار کورقم واپس کرنا ممکن ہے ۔ اس معاملے کوایک سال ہوگئے ہیں ۔ رقم دینے والااپنی رقم واپس مانگ رہا ہے اور زمین کا مالک کہہ رہا ہے کہ جب زمین فروخت ہوگی تب ہی رقم واپس کرسکوں گا ۔ اس معاملہ کوکیسے رفع دفع کیا جائے؟
جواب

مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو کچھ رقم دی ہے ۔ غالباً اس پر بھی اتفاق ہوگا کہ کتنی رقم دی تھی۔ اختلاف اس امر میں ہے کہ رقم کس مقصد سے دی گئی تھی ؟ رقم دینے والا کہتا ہے کہ اس نے رقم قرض حسن کے طور پر دی تھی، جب کہ زمین کا مالک کہتا ہے کہ یہ زمین کی خریداری کا معاملہ تھا۔ رقم واپس کرنے سےوہ بھی انکار نہیں کررہا ہے۔ بس وہ یہ کہہ رہا ہے کہ جب زمین فروخت ہوگی تب ادا کردیں گے۔
رقم ادا کرنے والا اگر یہ کہہ رہا ہے کہ اس نےمذکورہ رقم قرض حسن کے طور پر دی تھی تو غالباً ان کے درمیان اس کی واپسی کی کوئی مدت طے نہیں ہوئی تھی۔
مناسب ہے کہ اب دونوں کے درمیان رقم کی واپسی کی کوئی مدت طے کرلی جائے۔ زمین کے مالک کا مبہم انداز میں یہ کہنا مناسب نہیں کہ جب بھی زمین فروخت ہوگی ، تب رقم واپس کردیں گے ، بلکہ اسے جلد از جلد زمین فروخت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اورایک متعین مدت بتا دینی چاہیے کہ اس وقت تک رقم واپس کردوں گا ، ان شا ء اللہ۔ امید ہے ،اس طرح یہ تنازعہ ختم ہوجائے گا ۔