کیامریض تکلیف کے باوجود روزہ رکھ سکتا ہے؟

کیا شوگر کے مریض کو ، یا حاملہ خاتون کو رمضان المبارک کے روزے تکلیف کے باوجود رکھنےچاہئیں؟ حاملہ کو تو بعد میں قضا کرنے کی امید رہتی ہے، جب کہ شوگر کے مریض کو یہ احساس رہتا ہے کہ بعد میں تکمیل کی امید نہیں، اس لیے تکلیف کو نظر انداز کرتے ہوئے رمضان کے روزے رکھ لیں۔           میری والدہ ڈاکٹر کے منع کرنے کے باوجود روزے رکھتی ہیں ۔ میں بہت پریشان ہوں۔  شریعت کا اس سلسلے میں واضح حکم کیا ہے؟ رہ نمائی فرمائیں۔

جواب

 قرآن مجید میں جہاں رمضان کے روزوں کا تذکرہ ہے اوران کی فرضیت کا حکم بیان کیاگیا ہے، وہیں اس کی بھی صراحت کردی گئی ہے کہ ان ایام میں اگر کوئی مریض یا مسافر ہوتو وہ روزہ نہ رکھ کر بعد میں ان کی قضا کرسکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

فَمَنْ شَہِدَ مِنْكُمُ الشَّہْرَ فَلْيَصُمْہُ۝۰ۭ وَمَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰي سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ۝۰ۭ يُرِيْدُ اللہُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ۝۰ۡ                                                           (البقرہ۱۸۵)

’’لہٰذا جو شخص اس مہینے (رمضان ) کو پائے اس پر لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے۔ اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتاہے، سختی کرنا نہیں چاہتا۔‘‘

اس آیت میں بتایاگیا ہے کہ عذر کی صورت میں دوسرے دنوں میں روزہ رکھنے کی سہولت آرام پہنچانے اوردشواری رفع کرنے کی غرض سے دی گئی ہے ۔ سفر میں بھوک پیاس برداشت کرنا تکلیف دہ ہوتا ہے ۔ سحری اورافطار کا بھی بروقت معقول انتظام نہیں ہوپاتا۔ اسی طرح مریض کو وقتاً فوقتاً دوائیں لینے کی ضرورت رہتی ہے۔ اسے کھانے پینے سے روکنا مرض میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے مسافر اور مریض دونوں کو ایام رمضان میں روزہ نہ رکھ کر آئندہ قضا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

مرض اگر ایسا ہے کہ اس سے جلد شفا ملنے کی امید ہے تو روزے کی قضا کی جائے گی، لیکن اگر اس سے آئندہ کبھی شفاملنے کی امید نہیں، مثلاً بلڈپریشر، شوگر یا کوئی دوسرا سنگین مرض ہو تواس صورت میں فدیہ ادا کیا جائے گا۔

کوئی شخص مسافر یا مریض ہونے کے باوجود خود کو اس قابل پاتا ہے کہ روزہ رکھ سکے تو شریعت اس کی بھی اجازت دیتی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک نوجوان نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا’’ میں سفر کی حالت میں روزہ رکھ سکتا ہوں۔ کیا پھر بھی مجھے قضا کرنا ہے، یا روزہ رکھنے کی اجازت ہے؟‘‘آپؐ نے فرمایا

اَیُّ ذٰلِکَ شِئْتَ یَا حَمْزَہُ!                (ابودائود۲۴۰۳ )

’’اے حمزہ! جیسا چاہو کرلو۔‘‘

اگر کوئی شخص بیماری کے باوجود روزہ رکھنے کی خواہش رکھتا ہو تو متعلقین کو زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ وہ اس کے سامنے شریعت کی سہولیات تو بیان کریں، لیکن اگر وہ روزہ رکھنے پر اصرار کرے تو اسے اس کا موقع دینا چاہیے۔