کیاکھڑے ہوکر وضو کیا جا سکتا ہے؟

,

کیا کھڑے ہو کر وضو کرنا مکروہ ہے؟ بعض حضرات ایسا کرنے پر ٹوکتے ہیں اور بیٹھ کر وضو کرنے کو کہتے ہیں۔

جواب

 وضو اس طرح کرنا چاہیے کہ تمام اعضائے وضو تک پانی اچھی طرح پہنچ جائے، پانی کی چھینٹیں نہ آئیں اور مستعمل پانی سے اعضائے جسم اور کپڑے آلودہ نہ ہوں۔ اس لیے فقہاء نے کسی اونچی جگہ بیٹھ کر وضو کرنے کو آداب میں شمار کیا ہے۔ لیکن بیٹھ کر وضو کرنا ضروری نہیں ہے اور کھڑے ہوکر وضو کرنے کو مکروہ کہنا درست نہیں۔ جس طرح بھی وضو کرنے میں سہولت ہو، اچھی طرح وضو ہوجائے اور چھینٹیں نہ آئیں،اس طریقے سے وضو کیا جا سکتا ہے۔

کتب ِحدیث میں رسول اللہ ﷺ کے طریقۂ وضو کا تفصیلی بیان ملتا ہے۔ متعدد صحابۂ کرام نے اس کی روایت کی ہے اور وضو کرکے بھی دکھایا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ اس طرح وضو کیا کرتے تھے۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ آپؐ کا معمول بیٹھ کر وضو کرنے کا تھا۔ ایک حدیث میں اس کی صراحت بھی موجود ہے۔ حضرت عثمانؓ بن عفان کی خدمت میں وضو کے لیے پانی پیش کیا گیا۔ انھوں نے بیٹھ کر اچھی طرح وضو کیا، پھر فرمایا’’میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح بیٹھ کر وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔‘‘(بخاری۶۴۳۳)

لیکن آپؐ سے بعض مواقع پر کھڑے ہوکر وضو کرنا بھی ثابت ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہؓ بنت حارث کے گھر رات میں قیام کیا۔ اس موقع پر نبی ﷺ بھی وہاں موجود تھے۔ جب کچھ رات گزری تو آپؐ اٹھ گئے اور آپؐ نے ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے وضو کیا۔ (قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ فَتَوَضَّأ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءاً خَفِیْفاً) [بخاری۸۵۹]۔ ظاہر ہے کہ لٹکے ہوئے مشکیزے سے بیٹھ کر وضو کرنا ممکن نہیں۔

بعض فتاویٰ میں قبلہ رخ ہوکر وضو کرنے کو افضل لکھا گیا ہے۔اس کا کوئی ثبوت احادیث سے نہیں ملتا۔