کیا اعتکاف مسجد میں ضروری ہے؟

لاک ڈاؤن میں بعض لوگ پنج وقتہ نمازیں اپنے گھروں پر پڑھ رہے ہیں ، بعض اپارٹمنٹ میں کسی خالی جگہ پر، بعض کسی احاطہ میں ۔رمضان کا آخری عشرہ شروع ہونے والا ہے۔ چنانچہ اب وہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا گھر میں یا مذکورہ مقامات پر اعتکاف کیا جاسکتا ہے؟ براہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔
جواب

اس سلسلے میں درج ذیل نکات کو ملحوظ رکھنا چاہیے:
(۱) قرآن مجید میں اعتکاف کا ذکر مسجد کے ساتھ خاص کرکے کیا گیا ہے۔ _اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَا تُـبَاشِرُوْھُنَّ وَاَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ ۙ فِي الْمَسٰجِدِ۝۰ۭ (البقرۃ۱۸۷)
’’ اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو ۔‘‘
اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیشہ مسجد میں ہی اعتکاف کیا ہے اورچودہ سو سالہ تاریخ میں ہمیشہ مسجد میں ہی اعتکاف کی روایت رہی ہے ۔
(۲) علما کے درمیان اس میں تو کچھ اختلاف ہے کہ اعتکاف کس مسجد میں ہونا چاہیے؟ چنانچہ بعض کہتے ہیں کہ صرف ان مسجدوں میں ہو سکتا ہے جن کے امام اور مؤذن مقرر ہوں ، بعض کہتے ہیں کہ ان مسجدوں میں ہوسکتا ہے جن میں پنج وقتہ نمازیں ہوتی ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ ہر مسجد میں ہوسکتا ہے، چاہے اس میں پنج وقتہ نمازیں ہوتی ہوں یا نہ ہوتی ہوں ، لیکن سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اعتکاف صرف مسجد ہی میں ہوسکتا ہے ۔گویا اس پر پوری امت کا اجماع پایا جاتا ہے ۔
(۳) اعتکاف کو پنج وقتہ نمازوں پر قیاس نہیں کیا جاسکتا کہ کہا جائے کہ چوں کہ لاک ڈاؤن میں نمازیں گھر میں پڑھی جا رہی ہیں اس لیے وہاں اعتکاف کی بھی اجازت ہونی چاہیے ۔ کیوں کہ نمازیں فرضِ عین ہیں ، جب کہ اعتکاف سنّتِ کفایہ ہے۔ یعنی اس کو اگر محلے کے ایک دو لوگ مسجد میں ادا کرلیں تو سب کی طرف سے کفایت کرجائے گا۔ لاک ڈاؤن میں بھی اس پر عمل ہوسکتا ہے کہ ہر مسجد میں جتنے لوگوں کے نماز پڑھنے کی اجازت ہے اتنے لوگ اعتکاف بھی کرلیں ۔
(۴) احناف کے نزدیک عورتیں اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کرسکتی ہیں ۔ گھر کی مسجد سے مراد وہ جگہ ہے جسے نمازوں کے لیے خاص کردیا گیا ہو ۔دیگر فقہا کے نزدیک مردوں اور عورتوں دونوں کے اعتکاف کے لیے مسجد شرط ہے، اس لیے کہ امہات المؤمنین نے اللہ کے رسولﷺ کی حیاتِ طیبہ میں اور بعد میں بھی، ہمیشہ مسجد ہی میں اعتکاف کیا ہے۔ اگر مسجد سے باہر اعتکاف جائز ہوتا تو کبھی نہ کبھی وہ ضرور گھروں میں اعتکاف کرتیں ۔
(۵) امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اعتکاف کرنے والا اگر بلا ضرورت ایک لمحہ کے لیے بھی اعتکاف گاہ سے باہر جائے گا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا ۔ صاحبین (قاضی ابو یوسفؒ اور امام محمدؒ) کے نزدیک اگر وہ نصف یوم سے کم باہر رہے تو اعتکاف فاسد نہ ہوگا۔
اس بنا پر جو عورتیں گھروں میں اعتکاف کریں وہ اگر کچھ وقت کھانا پکانے کے لیے کچن میں جائیں تو صاحبین کے قول کی رو سے ان کا اعتکاف فاسد نہیں ہوگا ۔
(۶) اعتکاف کی روح یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا تقرّب حاصل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ عبادت کی جائے، نوافل پڑھے جائیں ، قرآن مجید کی تلاوت کی جائے، توبہ و استغفار کیا جائے، اللہ سے دعا کی جائے اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کیا جائے ۔ اگر مسجدوں میں اعتکاف نہیں کیا جاسکتا اور گھروں میں محصور رہنا مجبوری ہو تو یہ کام گھروں میں رہ کر بھی کیا جاسکتا ہے۔ لاک ڈاؤن نے گھروں میں رہ کر زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور تقرّبِ الٰہی کے کام انجام دینے کا زرّیں موقع فراہم کیا ہے۔ ہمیں اس موقع کو غنیمت سمجھنا چاہیے _۔