ایک شخص پراپرٹی کا کام کرتا ہے۔ وہ کمیشن ایجنٹ کے طور پر فروخت کرنے والے اور خریدنے والے، دونوں سے رابطہ رکھتا ہے۔ کیا وہ دونوں سے کمیشن وصول کر سکتا ہے؟
اگر یہ کمیشن ایجنٹ پلاٹ کے مالک سے کہے کہ میں دس ہزار روپے کمیشن کے طور پر لوں گا۔ اس کے علاوہ آپ اپنے پلاٹ کی قیمت پندرہ لاکھ روپے طے کر دیجیے۔ اتنی رقم میں آپ کو دلوا دوں گا۔ اس سے اوپر پلاٹ کا سودا جتنے روپے میں ہوگا، وہ میرے ہوں گے۔ کیا اس طرح معاملہ کرنا جائز ہوگا؟
جواب
اگر ایجنٹ پراپرٹی فروخت کرنے والے یا خریدنے والے کا وکیل ہو تو وہ جس کا وکیل ہے صرف اسی سے کمیشن لینا اس کے لیے جائز ہے، دوسرے سے لینا جائز نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر ایک پراپرٹی کا مالک کسی شخص سے کہے کہ تم اسے فروخت کروا دو، میں تمھیں اتنی رقم دوں گا۔ وہ اس کا وکیل بن کر گاہک تلاش کرے اور کوئی مل جائے تو اس سے خرید و فروخت کا معاملہ کر لے۔ چوں کہ یہ شخص پراپرٹی کے مالک کا وکیل ہے، اس لیے صرف اسی سے کمیشن کا حق دار ہے۔ اس نے خریدنے والے کو کوئی اضافی خدمت فراہم نہیں کی ہے، اسے صرف پراپرٹی فروخت کی ہے، اس لیے وہ اس سے کمیشن کا حق دار نہیں ہے۔
لیکن اگر کمیشن ایجنٹ فروخت کرنے والے اور خریدنے والے، دونوں میں سے کسی کا وکیل نہ ہو، وہ آزادانہ طور پر کام کرتا ہو، فروخت کرنے والے اور خریدنے والے دونوں اس سے رابطہ کرتے ہوں اور وہ دونوں کے درمیان صرف رابطے کا کام کرتا ہو، بعد میں فروخت کرنے والا اور خریدنے والا دونوں براہِ راست خرید و فروخت کا معاملہ کرتے ہوں، اس صورت میں ایجنٹ کا دونوں سے کمیشن لینا جائز ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
وَأمّا الدَّلَالُ فَإن بَاعَ العَینَ بِنَفسِه بِإذنِ رَبِّهَا فَأجرَتُهٗ عَلَی البَائِعِ، وَإن سَعیٰ بَینَهُمَا وَبَاعَ المَاِلُک بِنَفسِه یُعتَبَرُ العُرفُ۔ (قولہ: فأجرته علی البائع) وَلَیسَ لَهٗ أخذَ شیءٍ مِنَ المُشتَرِی؛ لِأنَّهٗ هُوَ العَاقِدُ حَقِیقَةً.
(الدر المحتارعلی الدر المختار، کتاب البیوع، فروع فی البیع، 4؍ 560)
“ اگر دلال کسی چیز کو اس کے مالک کی اجازت سے اس کے نمائندہ کے طور پر خود فروخت کرے تو وہ مالک سے اس کی اجرت (یعنی کمیشن) کا مستحق ہے۔ اس صورت میں وہ خریدار کی طرف سے کمیشن نہیں لے سکتا۔ اس لیے کہ وہ اس معاملے میں خود ایک فریق (یعنی فروخت کرنے والا)ہے۔ البتہ اگر وہ فروخت کرنے والے اور خریدنے والے کے درمیان صرف رابطہ کا ر ہو اور چیز کا مالک خریدنے والے سے خود براہ راست سودا کرے تو عرف کا اعتبار ہوگا (یعنی اگر دونوں طرف سے کمیشن لینے کا عرف ہو تو اس کے لیے دونوں سے کمیشن لینا جائز ہوگا۔ )‘‘
سوال کے دوسرے جز میں دو معاملات بہ یک وقت کیے جا رہے ہیں : ایک کمیشن کا، دوسرے پلاٹ کی قیمت زیادہ ملنے کی صورت میں اضافی رقم کے استحقاق کا۔ ایجنٹ کمیشن کا استحقاق اسی صورت میں بنتا ہے جب وہ پلاٹ کے مالک کا وکیل ہو۔ معاملہ کرنے میں اس کی مستقل حیثیت نہیں ہوتی، بلکہ وہ مالک کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس لیے پلاٹ کا سودا جتنے روپے میں بھی ہو، سب مالک کے ہوں گے اور وہ ایجنٹ صرف طے شدہ کمیشن کا مستحق ہوگا۔ ہاں، یہ ہوسکتا ہے کہ وہ مذکورہ پلاٹ کو اس کے مالک سے متعین قیمت میں پہلے خود خرید لے اور اس کا مالک بن جائے۔ اس کے بعد وہ جس اضافی قیمت پر چاہے اسے کسی کو فروخت کر سکتا ہے، لیکن اس صورت میں اس کے لیے کمیشن لینا جائز نہ ہوگا۔
August 2024