ہم اجتماعی طور سے زکوٰة جمع کرکے سال بھر مستحق افراد تک پہنچانے کا نظم کرتے ہیں۔ ہماری تنظیم کے بعض افراد کا اصرار ہے کہ گزشتہ برس ماہِ رمضان میں جمع کی گئی زکوٰة کی رقم آئندہ رمضان شروع ہونے سے قبل مستحق افراد میں تقسیم کر دینی ضروری ہے، کچھ بچا کر نہیں رکھنی چاہیے، جب کہ بعض دیگر حضرات کہتے ہیں کہ شریعت میں ایسا کوئی حکم نہیں ہے۔ اگر کچھ رقم سال بھر کے اندر خرچ نہ ہو سکے تو اسے آئندہ جمع ہونے والی رقم میں شامل کر دیا جائے اور مستحقین تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔
جواب
زکوٰة کے جمع و صرف کا اجتماعی نظم کرنا ایک مستحسن عمل ہے۔ زکوٰة کی انفرادی تقسیم کے مقابلے میں اسے اجتماعی طور سے جمع کرکے منصوبہ بندی کے ساتھ تقسیم کرنے کے بہت سے فوائد ہیں۔ ہر بستی میں اس کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اس سے فقراکی عزّت ِ نفس مجروح نہیں ہوتی، انھیں بہ قدر ضرورت مال مل جاتا ہے اور ان کی معاشی کفالت اور خود اختیاری میں مدد ملتی ہے۔
زکوٰة جمع کرنے والی تنظیم زکوٰة دینے والوں اور زکوٰة وصول کرنے والوں، دونوں کی نمائندہ ہوتی ہے۔ زکوٰة دینے والوں نے اپنی زکوٰة تنظیم کے حوالے کر دی تو ان کی زکوٰة ادا ہوگئی اور ان کا فرض ساقط ہوگیا۔ اب تنظیم والوں کی ذمے داری ہے کہ وہ مستحقین کو تلاش کرکے ان تک ز کوٰة پہنچائیں اور ان کی ضروریات پوری کریں۔
جمع شدہ اموالِ زکوٰة کو جلد از جلد مستحقین تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بلاسبب تقسیم ِ زکوٰة میں ٹال مٹول سے کام نہیں لینا چاہیے، لیکن انھیں ایک سال کے اندر خرچ کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر کچھ رقم سال بھر کے اندر خرچ نہ ہوسکے تو اسے آئندہ سال جمع ہونے والی رقوم میں شامل کر دینا چاہیے اور منصوبہ بندی کے ساتھ انھیں خرچ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔