کیا سید کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟

کیا کسی غریب سیدکوزکوٰة دی جا سکتی ہے؟

جواب

حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے

إِنَّ الصَّدَقَۃَ لَا تَنْبَغِی لِآلِ مُحَمَّدٍ، إِنَّمَا ھِی أوْسَاخُ النَّاسِ

( مسلم۱۰۷۲)

’’صدقہ (یعنی زکوٰة) آل محمدؐ کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہ لوگوں کا میل کچیل ہے۔‘‘

اس سے فقہا نے یہ استنباط کیا ہے کہ سادات( یعنی خاندان بنو ہاشم) کو زکوٰة نہیں دی جا سکتی۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ حرمت بنو ہاشم کے اعزاز و اکرام کی وجہ سے ہے۔

البتہ بعض فقہا کا خیال ہے کہ سادات(بنو ہاشم )کو زکوٰة دینے کی حرمت صرف عہدِنبوی کے لیے تھی، جب مالِ غنیمت میں ’خُمس‘ یعنی پانچواں حصہ اللہ کے رسولﷺ اور آپ کے خاندان والوں کے لیے خاص تھا۔ لیکن جب یہ حصہ ختم ہو گیا تو اب دوسرے غریب مسلمانوں کی طرح غریب سادات کو بھی زکوٰة دی جا سکتی ہے۔