زید کے بچپن میں اس کے باپ کا انتقال ہوگیا تھا۔ ماں نے دوسرا نکاح کرلیا تھا۔ زید اپنی ماں کے ساتھ اپنے سوتیلے باپ کے گھر رہتا تھا۔ اب وہ بڑا ہوگیا ہے اور اس کا نکاح ہونے والا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا زید کی بیوی کے لیے زید کا سوتیلا باپ محرم ہوگا یا نہیں؟ براہ کرم وضاحت فرمائیں۔
جواب
قرآن مجید میں محرم رشتے داروں کی تفصیل سورۂ نساء کی آیت۲۳ میں بیان کردی گئی ہے۔ ان میں نسبی رشتے دار بھی ہیں، مثلاً ماں، بیٹی، بہن، پھوپھی، خالہ، بھتیجی، بھانجی، رضاعی رشتے دار بھی اور سسرالی رشتے دار بھی، مثلاً ساس، بیوی کی بیٹی دوسرے شوہر سے، بہو، سالی وغیرہ۔
قرآن میں سسر کو عورت کے لیے محرم بتایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
وَحَلَاۗىِٕلُ اَبْنَاۗىِٕكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ۰ۙ ( النساء۲۳)
’’اور( تم پر حرام ہیں) تمھارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمھاری صلب سے ہوں۔‘‘
چوں کہ شوہر کے سوتیلے باپ سے عورت کا براہ راست کوئی رشتہ نہیں ہوتا، اس لیے وہ عورت کے لیے محرم نہیں ہے۔